آج کی تاریخ

ڈاکٹر قمر رباب کا اپنی سہیلی ڈاکٹر سعدیہ کو غیر قانونی طور پر پروفیسر بھرتی کرانے کا انکشاف

ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان میں وائس چانسلر ہاؤس پر قابض سابق رجسٹرار ڈاکٹر قمر رباب کے یونیورسٹی کے قوانین میں ردوبدل کرکے بطور سیکرٹری سینڈیکیٹ ان ترمیم شدہ قوانین کو سنڈیکیٹ سے منظور کروا کر وائس چانسلر کی رہائش گاہ اپنے نام کروانے اور نوٹس کے باوجود قبضہ نہ چھوڑنے کے بعد مزید غیر قانونی کاموں کے انکشافات بھی سامنے آ گئے ہیں جس کے مطابق سربراہ میتھیمیٹکس ڈاکٹر قمر رباب نے اپنی دوست بی بی اے ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کو بھی سکروٹنی کرتے ہوئے پروفیسر بنوانے میں جعلی طور پر نمبر دلوانے میں اپنا مخصوص کردار ادا کیا جن کو بعد ازاں گورنر پنجاب نے ایکشن لیتے ہوئے ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کی پروفیسر شپ کا سینڈیکیٹ کا فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ اخبار اشتہار کا حکم جاری کر دیا۔ جسے فیصل آباد کے رہائشی ڈاکٹر صفدر حسین طاہر نے 27 دسمبر 2022 کو سینڈیکیٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس کے تحت سینڈیکیٹ نے ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کو پروفیسر آف مینجمنٹ سائنسز کے طور پر مقرر کیا۔ تفصیل کے مطابق یونیورسٹی نے 8 اگست 2022 کو ایک اشتہار کے ذریعے پروفیسر آف مینجمنٹ سائنسز کے ایک عہدے کے لیے درخواستیں طلب کیں۔ اس کے جواب میں چھ درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے پانچ امیدوار بشمول ڈاکٹر صفدر حسین طاہر کو اہل قرار دے کر انٹرویو کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا۔ سلیکشن بورڈ نے 22 دسمبر 2022 کو اپنی میٹنگ میں امیدواروں کے انٹرویوز کیے اور قابلیت، تجربے، امیدواروں کے انٹرویو اور ماہرین کی رپورٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کو پروفیسر آف مینجمنٹ سائنسز کے طور پر تعیناتی کے لیے سینڈیکیٹ کو سفارش کی۔ سینڈیکیٹ نے 27 دسمبر 2022 کو اپنی میٹنگ میں سلیکشن بورڈ کی سفارشات کو منظور کر لیا۔ اس فیصلے سے متاثرہ ڈاکٹر صفدر حسین نے رٹ پٹیشن نمبر 53/2023 دائر کی جس کے مطابق ڈاکٹر صفدر حسین کو 7 اگست 2023 کو خواتین یونیورسٹی ملتان کے حالیہ رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی موجودگی میں ذاتی سماعت کا موقع دیا گیاسماعت کے دوران ڈاکٹر صفدر نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کو پروفیسر آف مینجمنٹ سائنسز کے طور پر تقرری کے لیے حتمی طور پر سفارش کی گئی اور انہیں 80.5 نمبر دیے گئے، جبکہ ڈاکٹر صفدر کو تعلیمی اسناد اور انٹرویو میں کارکردگی کی بنیاد پر 79.8 نمبر دیے گئے۔ ڈاکٹر صفدر کے مطابق ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کو تین اضافی نمبر دیے گئے، جو کم از کم اشاعت (پبلیکیشن) کی ضرورت سے زیادہ ہونے کی بنیاد پر دیے گئے، جو کہ بھرتی کی پالیسی کے متعلقہ سیکشن کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن، اسلام آباد نے 13 اپریل 2023 نے بھی اپنے خط میں تصدیق کی کہ ڈاکٹر سعدیہ کے نام پر صرف 17 مستند اشاعتیں موجود تھیں۔ جبکہ یونیورسٹی کی سابقہ رجسٹرار ڈاکٹر قمر رباب نے دوستی نبھاتے ہوئے کل تحقیقی اشاعتوں کی تعداد کو 25 شمار کرتے ہوئے انہیں تین اضافی نمبر دیے۔ یہ بھی دعویٰ سامنے آیا کہ ڈاکٹر سعدیہ کو تجربے کے لیے بھی دو اضافی نمبر دیے گئے، جو کم از کم درکار تجربے سے زیادہ تھے۔ ڈاکٹر صفدر کے مطابق ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کا مجموعی تدریسی تجربہ 16 سال تھا، جو کہ اضافی نمبروں کے لیے مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتا اور ڈاکٹر صفدر کی جانب سے یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ ڈاکٹر قمّر رباب، جو کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رکن اور سلیکشن بورڈ کی سیکرٹری تھیں، نے ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کو تحقیقی اشاعتوں کی تعداد میں رعایت دے کر اور کم از کم مطلوبہ تجربے کو نظرانداز کرتے ہوئے غیرمنصفانہ فائدہ پہنچایا۔ جس کی بنیاد پر ڈاکٹر صفدر نے درخواست کی کہ ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کی پروفیسر آف مینجمنٹ سائنسز کے طور پر تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست گزار کو پروفیسر آف مینجمنٹ سائنسز کے طور پر مقرر کیا جائے، کیونکہ انہوں نے سلیکشن بورڈ کے سامنے پیش ہونے والے تمام امیدواروں میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے۔اب ڈاکٹر قمر رباب پرو چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کو ان کی ایک بہت بڑی خامی یاد دلا کر دباؤ میں لا کر سینڈیکیٹ کروانا چاہتی ہیں تاکہ 4 اپریل کو ریٹائر ہونے والی پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی جگہ رجسٹرار کی کرسی پر سینڈیکیٹ سے اپنی تعیناتی کروا سکیں۔ مگر ریگولر وائس چانسلر کی موجودگی میں پرو چانسلر سینڈیکیٹ منعقد کروا کر رجسٹرار کی تعیناتی نہیں کروا سکتیں۔ کیونکہ خواتین یونیورسٹی ملتان کے ایکٹ کے سیکشن 14 کے مطابق سینڈیکیٹ وائس چانسلر کی سفارشات پر مستقل رجسٹرار تعینات کر سکتی ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گورنر کی جانب سے پروفیسر کی حیثیت سے منسوخ ہونے والی ڈاکٹر سعدیہ ارشاد قوانین میں ردو بدل کروا کر سیکرٹری سینڈیکیٹ کے طور پر سینڈیکیٹ سے منظور کروا کر وائس چانسلر ہاؤس پر قابض ہونے والی سابقہ رجسٹرار ڈاکٹر قمر رباب کی دوست ہیں۔اور ڈاکٹر قمر رباب نوٹس کے باوجود وی سی ہاؤس خالی نہیں کر رہیں۔اس خبر پر موقف کے لیے جب خواتین یونیورسٹی ملتان کی پی آر او سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موقف دینے سے گریز کیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں