ملتان (سٹاف رپورٹر) جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے شہر ملتان میں میپکو کے زیر انتظام دوسرے سرکاری اداروں کی طرح پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ ، لوکل گورنمنٹ ایم ڈی اے، اور ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو بھی گزشتہ کئی سال سے بجلی کے بلوں کے نا دہندہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کی بابت یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایس ڈی او پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ گزشتہ کئی ماہ سے 12 لاکھ کے بجلی کے بلوں کے ڈیفالٹر ہیں جبکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر 4 لاکھ 24 ہزار کا ڈیفالٹر اور ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو آفس گزشتہ 5 سالوں سے تقریباً 26 لاکھ 61 ہزار کا ڈیفالٹر ہو چکا ہے۔ پرائیویٹ کنزیومر کو ایک بل نہ بھرنے پر فوری میٹر کا کاٹ لینا جبکہ سرکاری اداروں کو میپکو کی جانب سے بجلی کے بلوں میں اس قدر چھوٹ اور مبینہ سہولت کاری دینا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت کو نقصان پہنچانے میں تمام حکومتی افسران ایک ہی پیج پر ہیں اور اس حوالے سے ان سے کا ایجنڈا مشترکہ ہے۔ ایسے بھی سرکاری دفاتر موجود ہیں جن کی طرف 5، 5 سال کے بل بقایا جات ہیں اور ان بلوں میں مزید سے مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی طرف میپکو انتظامیہ کی سرے سے کوئی توجہ ہی نہیں۔ جبکہ سارے کا سارا زور پرائیویٹ کنزیومرز پر ہے جو میپکو کے صرف 6 کروڑ کے نادہندہ ہیں، دوسری طرف اس کمپنی کے سرکاری نادہندگی کی طرف واجب الادا رقوم 2 ارب کے لگ بھگ ہیں۔ میپکو انتظامیہ کا یہ کہنا کہ بلوں کی ریکوری 92% ہے حقیقت کے بالکل برعکس ہے اور یہ تمام باتیں اپنے افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملتان میں ایک سال سے زائد بل نہ بھرنے والے سرکاری اداروں کی تعداد تقریباً 53 ہے۔ 2 سال سے زائد ڈیفالٹر سرکاری اداروں کی تعداد تقریباً 10 ہے جبکہ 3 سال سے زائد بل بجلی کے ڈیفالٹرز سرکاری اداروں کی تعداد تقریباً 8 ہے اور اسی طرح 4 سے 5 سال کے نا دہندہ سرکاری اداروں کی تعداد تقریباً 11 ہے اور میپکو انتظامیہ کے دعوؤں کے برعکس اس تعداد اور بقایا جات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ یاد رہے کہ میپکو کے پرائیویٹ کنزیومر کے بقایاجات فروری 2025 تک تقریباً 6 کروڑ جبکہ سرکاری اداروں کے بقایا جات تقریباً 1 ارب 87 کروڑ سے زائد تھے۔ اور میپکو کی جانب سے جاری شدہ پریس ریلیز میں کی گئی دروغ گوئی کے مطابق جنوری میں ریکوری تقریباً 92فیصدرہی۔
