لاہور: پاکستان ریلویز اپنی کوششوں کے باوجود ملک بھر میں چلنے والی مسافر اور مال بردار ٹرینوں کی پٹری سے اترنے اور دوران سفر ایئر کنڈیشنرز کے خراب ہونے کے باعث مسافروں کو محفوظ اور آرام دہ سفر فراہم کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
چاہے ریل گاڑی پاکستان ریلویز کی ہو یا نجی شعبے کی شراکت سے چلائی جا رہی ہو، ڈی ریل ہونے اور تاخیر کا مسئلہ معمول بن چکا ہے، جس کی وجہ سے مسافر شدید گرمی میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران دس سے زائد ٹرینیں پٹری سے اتر کر حادثات کا شکار ہو چکی ہیں۔ مثال کے طور پر، خوشحال خان خٹک ٹرین کندھ کوٹ کے قریب، سیالکوٹ ایکسپریس لاہور سے سیالکوٹ جاتے ہوئے اور علامہ اقبال ایکسپریس سیالکوٹ سے وزیرآباد آتے ہوئے پٹری سے اتر گئی۔ اسی طرح مہر ایکسپریس جو ملتان سے راولپنڈی جارہی تھی، کوٹ ادو جنکشن یارڈ میں ڈی ریل ہو گئی۔
اسی دوران کراچی اور لاہور کے درمیان چلنے والی پاک بزنس ایکسپریس میں ایئر کنڈیشنرز خراب ہو گئے، جس کے باعث اے سی بزنس اور اے سی اسٹینڈرڈ کے مسافر شدید گرمی کا سامنا کرنے پر مجبور ہو گئے۔
مسافروں نے خراب سہولیات پر احتجاج بھی کیا، جبکہ کئی مرتبہ سسٹم ٹرپ کر جانے کی وجہ سے ٹرینوں کو روکنا پڑا۔ خستہ حال کوچز اور خراب ایئر کنڈیشنرز نے مسافروں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، جبکہ مال بردار ٹرینیں بھی اکثر ڈی ریل ہو رہی ہیں۔
ریلوے ذرائع کے مطابق موجودہ سسٹم اور کوچز پرانی اور ناقص حالت میں ہیں، اور انتظامیہ نے انہیں جدید بنانے کے لئے بروقت اقدامات نہیں کیے۔ ایئر کنڈیشنرز کی خرابی کے حوالے سے وفاقی وزیر ریلوے نے بعض افسروں کے دفاتر کے اے سی بند کروا دیے تھے، مگر بہتری نہیں آئی۔
دوسری جانب، وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ ریلوے میں بہتری کے لئے ساڑھے تین سو ارب روپے کے منصوبے زیر عمل ہیں، اسٹیشنز کی صفائی اور کوچز کی کمی کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ مسافروں کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
