ملتان (سٹاف رپورٹر) خیبر پختونخوا کے ضلع چار سدہ کی باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خان عالم نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے لیے ایک جرات مندانہ مثال قائم کرتے ہوئے طلباء و طالبات کی جانب سے ایم فل/ ایم ایس اور پی ایچ ڈی کے ڈیفنس کے دوران پر تعیش کھانوں پر پابندی لگاتے ہوئے چائے بھی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے ذمہ لگا دی۔ تفصیل کے مطابق ایم ایس/ایم فل اور پی ایچ ڈی کے اسکالرز/طلباء و طالبات کو اپنے فائنل ڈیفنس امتحانات کے دوران پرتعیش کھانے/چائے کے انتظامات کے باعث شدید قسم کے مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ وائس چانسلر، باچا خان یونیورسٹی چارسدہ نے اس عمل کا سختی سے نوٹس لیا اور تمام تدریسی شعبہ جات کے سربراہان اور متعلقہ نگرانوں کو ہدایت کی کہ اس قسم کی سرگرمیوں سے سختی سے اجتناب کریں اور ان کی حوصلہ شکنی کریں۔ آئندہ سے صرف سادہ ریفریشمنٹ کا انتظام متعلقہ شعبہ تدریس کا سربراہ کرے گا، وہ بھی صرف بیرونی ممتحن اور سرکاری مہمانوں (اگر کوئی ہوں) کے لیے۔ اس کے علاوہ دیگر تمام انتظامات فوری طور پر سختی سے ممنوع قرار دے دیے گئے۔ اس تکلیف دہ صورتحال کے حوالے سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد یسین کا کہنا تھا کہ انہیں پی ایچ ڈی کے ڈیفینس کے موقع پر 55 لوگوں کے لیے کھانے کا انتظام کرنا پڑا تھا جو کہ نہایت ہی شرم ناک اور افسوس ناک عمل ہے۔اسی طرح بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی ایچ ڈی کیمسٹری کرنے والے ایک طالبعلم نے روزنامہ قوم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 2020 میں پی ایچ ڈی ڈیفینس کے موقع پر سپروائزر کے دباؤ پر ان کو ملتان کے مقامی ہوٹل میں سپروائزر، بیرونی ممتحن اور ٹیچرز کو کھانا کھلانا پڑا جس کا بل تقریباً 23000 بنا تھا۔








