کراچی: وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے کے منصوبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک اعلیٰ اختیاراتی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ اور دیگر اہم حکومتی شخصیات شامل ہوں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ آبی اور زرعی ماہرین کو بھی کمیٹی کا حصہ بنانے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکے۔
یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے براہ راست رابطہ کر کے مذاکرات کرے گی تاکہ منصوبے سے جڑے خدشات اور اعتراضات کا سیاسی و فنی بنیادوں پر حل نکالا جا سکے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد کمیٹی کو باضابطہ شکل دی جائے گی، اور جلد ہی صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ ان ملاقاتوں میں اختلافات کم کرنے اور سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت، جن میں قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف شامل ہیں، نے اس معاملے پر مشاورت کے بعد مذاکراتی راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کو مکمل اختیار دیا جائے گا کہ وہ تمام متعلقہ جماعتوں سے بات چیت کر کے ایک متفقہ لائحہ عمل مرتب کرے۔
حکومت اس منصوبے کی افادیت سے متعلق تمام نکات پر تفصیلی بریفنگ دے گی اور پیپلز پارٹی کے اعتراضات کا فنی و سیاسی تجزیہ کر کے ایک جامع حل پیش کرے گی۔ ساتھ ہی یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ منصوبے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا، اور اگر ضرورت پیش آئی تو وزیراعظم مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بھی طلب کریں گے۔
مسلم لیگ ن اس منصوبے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر بھی غور کر رہی ہے، اور سیاسی درجہ حرارت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی میں ضروری تبدیلیاں لائی جائیں گی
