لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر (Derya Türk-Nachbaur) نے ملاقات کی۔
ملاقات میں پاک جرمن تعلقات، پارلیمانی تعاون، خواتین کے بااختیار ہونے، تعلیم، نوجوانوں کے تبادلہ پروگرام، ماحولیات اور قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے جرمنی کی جانب سے سیلاب کے دوران اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لاہور، جو پنجاب کا تاریخی اور ثقافتی مرکز ہے، میں جرمنی کی معزز مہمان کا خیرمقدم کرنا میرے لیے باعثِ فخر ہے۔
انہوں نے جرمنی کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کو 100 ویں سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے پاکستان میں 35 سالہ خدمات کو سراہا۔
مریم نواز نے کہا کہ فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن نے پاکستان اور جرمنی میں جمہوریت، سماجی انصاف اور مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران اظہارِ ہمدردی دونوں ممالک کی دیرینہ دوستی کا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، جو امن اور ترقی کی بنیاد ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب اور جرمن پارلیمان کے درمیان روابط سے وفاقی تعاون اور مقامی خودمختاری کے جرمن ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ پارلیمانی تعلقات عوامی اعتماد اور باہمی سمجھوتے کا پُل ہیں جو پاک جرمن دوستی کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی 1951 سے پاکستان کا قابلِ اعتماد ترقیاتی شراکت دار ہے اور اس کا تعاون پنجاب میں ماحولیات، توانائی، صحت، تربیت اور خواتین کی معاشی شمولیت میں نمایاں رہا ہے۔
مریم نواز نے نوجوانوں کی پیشہ ورانہ تربیت کے لیے جرمنی کے ’’ڈوال ووکیشنل ٹریننگ ماڈل‘‘ کو اپنانے میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2024 میں پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت کا حجم 3.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔ پنجاب حکومت جرمنی کی رینیوایبل انرجی، زرعی ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور کلین مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تعلیم حکومت پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے، ہم نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کو فروغ دے رہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ فن و ثقافت کے مشترکہ منصوبے پاک جرمن تعلقات کو مزید مستحکم بنائیں گے، دونوں ممالک امن، ترقی اور انسانی وقار کے یکساں نظریات رکھتے ہیں، اور پائیدار ترقی و پارلیمانی تعاون کے ذریعے اس رشتے کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔








