ملتان (سٹاف رپورٹر) نجی یونیورسٹی مافیا اور الحاق شدہ کالجز نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی بنائی گئی پروفیشنل ڈگری پروگرامز کی کونسلز کو ایکریڈیشن کے لیے اپلائی کرنےکے بجائے طلباء و طالبات کو ڈگری کی صورت میں کاغذ کا ایک ٹکڑا پکڑانا شروع کر دیا ہے۔ جس سے نجی یونیورسٹیوں میں کونسلز سے غیر منظور شدہ ڈگری پروگرامز میں تعلیمی معیار خطرناک حد تک گر کر رہ گیا ہے جس سے طلباء و طالبات کو ڈگری کی صورت میں ایک کاغذ کا ٹکڑا تو ملے گا مگر کونسل کے بنائے گئے تعلیمی معیار کے مطابق تھیوری اور لیب کی سہولیات نہ ہونے کی صورت میں ان طلبا و طالبات کا بہت بڑا نقصان ہونے کا شدید ترین خدشہ موجود ہے جس سے نہ تو نجی یونیورسٹی مافیا کو غرض ہے اور نہ ہی ہائر ایجوکیشن کمیشن اور کونسلز میں بیٹھے لاکھوں روپے تنخواہیں لینے والے افراد کو ہے۔ طلباء و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ تعلیمی قواعد و ضوابط کے مطابق پروفیشنل ڈگری پروگرامز کوالیفکیشنز میں داخلے متعلقہ پروفیشنل کونسلزکی منظوری کے بغیر نہیں کئے جا سکتے مگر اس کے باوجودکچھ جامعات اب بھی غیر منظور شدہ پروگرامز میں طلبا و طالبات کے مستقبل سے کھلواڑ کرتے ہوئے داخلوں کی پیشکش کر رہی ہیں جس سے طلبہ کے مستقبل کو شدید خطرہ لاحق ہونے کے ساتھ ان کا مالی نقصان ہوتا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کو ہر سال ہدایت کی جاتی ہے کہ داخلہ لینے سے پہلے تصدیق کر لیں کہ مطلوبہ ڈگری پروگرام متعلقہ پروفیشنل کونسلز سے منظور شدہ بھی ہیں یا ان سے دھوکہ ہو رہا ہے۔ کمیشن یاد دہانی کراتا ہے کہ تمام نان پروفیشنل پروگرامز میں داخلے کے لئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ داخلہ دینے والی جامعہ ذیلی کیمپس یا الحاق شدہ ادارہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سے تسلیم شدہ بھی ہے مگر حیران کن طور پر یہ وارننگ محض ایک نوٹیفکیشن کی حد تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کوالٹی ایشورنس سیل صرف ہر سال ایک ایکریڈیشن کے حوالے سے نوٹیفکیشن شائع کرکے بری الذمہ ہو جاتا ہے اور اس طرح اس تعلیمی بددیانتی کا سہولت کار بن جاتا ہے۔جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر انتظام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے اپنی پروفیشنل ڈگریاں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی مجوزہ کونسل سے منظور ہی نہیں کروا رہے جس کی بابت متعدد بار ہائر ایجوکیشن کمیشن کو بھی مختلف اخبارات اور خطوط لکھ کر بھی اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ملک بھر میں متعدد تعلیمی ادارے اپنے اداروں کی پروفیشنل ایکریڈیشن کونسل سے منظوری کئی سالوں سے نہیں کروا رہے مگر ہائر ایجوکیشن کمیشن اس بات پر کان نہیں دھر رہا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پروفیشنل ڈگری پروگرامز کی منظوری کی خاطر جن 15 ایکریڈیشن کونسلز کی منظوری دے رکھی ہے ان میں پاکستان انجینئرنگ کونسل، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، پاکستان ویٹرنری میڈیسن کونسل، پاکستان نرسنگ کونسل، پاکستان کونسل فار آرکیٹیکٹ اینڈ ٹاؤن پلاننگ، پاکستان فارمیسی کونسل، پاکستان بار کونسل، نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی، نیشنل کونسل برائے طب، الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل، نیشنل ایگریکلچر ایجوکیشن کونسل، نیشنل بزنس ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل، نیشنل کمپیوٹنگ ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل، نیشنل ایگریکلچر ایکریڈیشن کونسل، نیشنل کونسل فار ٹیچرز ایجوکیشن اور نیشنل ٹیکنالوجی کونسل شامل ہیں مگر ان میں سے جو ایکریڈیشن کونسل صحیح کام کر رہی ہیں ان میں پاکستان انجینئرنگ کونسل ،پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، پاکستان بار کونسل اور نیشنل ٹیکنالوجی کونسل شامل ہیں جبکہ دوسری ڈگریز کی بابت تمام تعلیمی ادارے اپنی پروفیشنل ڈگریوں کو منظور نہیں کروا رہے اور اس بابت باقی کونسلز کی خاموشی بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔








