ملتان (سٹاف رپورٹر) مولانا مسعود اظہر اور ان کی جماعت جیش محمد(کالعدم) کا نام اچانک اس وقت عالمی میڈیا پر سامنے آیا جب بھارتی طیارے کا اغوا ہوا مسعود اظہر اس وقت بھارت کی قید میں تھے اور ان کے ساتھ ایک برطانوی نژاد پاکستانی احمد عمر سعید شیخ بھی تھا جو کہ لاہور کے انتہائی متمول اور معزز کاروباری خاندان کا چشم و چراغ تھا وہ اپنے والد سعید شیخ کے ساتھ لندن میں مقیم تھا اور لندن سکول آف اکنامکس کا طالب علم تھا وہیں سے وہ جہاد کشمیر کی طرف راغب ہوا اور تعلیم و گھر بار چھوڑ کر کشمیر کی آزادی کے جہاد میں شامل ہو گیا اور پھر مقبوضہ کشمیر میں گرفتار ہو کر بھارت کی قید میں چلا گیا جہاں مسعود اظہر بھی قید میں تھے۔ مولانا مسعود اظہر کے ساتھیوں نے جیش محمد(کالعدم) کے پلیٹ فارم سے جب بھارتی طیارہ اغوا کیا تو اس کے بعد مذاکرات کے نتیجے میں مولانا مسعود اظہر اور احمد عمر سعید شیخ سمیت چند افراد کو بھارتی جیلوں سے رہا کر دیا گیا۔ تب تک احمد عمر سعید شیخ اور جیش محمد کے مولانا مسعود اظہر علیحدہ علیحدہ پلیٹ فارم سے جہاد کشمیر سے منسلک تھے لیکن اس کے بعد احمد عمر سعید شیخ نے مولانا مسعود اظہر کے احسان تلے ا ٓکر ان کی جماعت کے ساتھ الحاق کر لیا۔ مولانا مسعود اظہر تو مختصر عرصہ جیلیں کاٹ کر رہا ہو گئے لیکن احمد عمر سعید شیخ امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں گزشتہ 24 سال سے سزا ختم ہونے کے باوجود جیل میں ہے کہ امریکی دباؤ اس کی رہائی کے راستے میں رکاوٹ ہے حالانکہ وہ تمام کیسز میں بری ہو چکا ہے۔ کہروڑ پکا سے بہاولپور شفٹ ہو کر دینی مدرسہ چلانے والے مولانا مسعود اظہر اور حافظ سعید احمدکئی سال قبل بھارت کی طرف سے ہائی ٹارگٹ قرار دیئے جا چکے ہیں۔اس عرصے کے دوران مولانا مسعود اظہر نے شہر کے وسط میں ایک چھوٹے سے مدرسے سے ترقی کرتے کرتے لودھراں احمد پور شرقیہ روڈ پر بہاولپور بائی پاس کے قریب بہت عالی شان مدرسہ تعمیر کروایا اور وہیں پر ان کے عزیز و اقارب رہائش پذیر بھی تھے۔ بھارت کی طرف سے مولانا مسعود اظہر اور حافظ سعید احمد پر مسلسل الزام تراشی جاری رہتی تھی حالانکہ ان دونوں نے بہت حد تک اپنا ٹریک چینج کرکے دینی خدمت کے کام شروع کر دیئے تھے مگر بھارت ان دونوں ناموں کو بہانے کے طور پر استعمال کرتا رہا۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں حالیہ خود ساختہ حملے کے بعد بھارت نے مولانا مسعود اظہر اور حافظ سعید کو بلاوجہ ٹارگٹ بنا رکھا تھا اور حملے کی مصدقہ معلومات پر حکومت پاکستان نے مولانا مسعود اظہر کا دینی مدرسہ خالی کروا لیا تھا۔ تمام بچوں کو چھٹیوں پر بھیج دیا گیا تھا جبکہ تمام تر حفاظتی اقدامات اٹھا لئے گئے تھے مگر اس کے باوجود بھارت کی طرف سے منگل اور بدھ کی درمیانی رات بہاولپور میں مولانا مسعود اظہر کے دینی مدرسے اور مرید کے میں حافظ سعید کے دینی مدرسے پر میزائل فائر کرکے سفاکیت کا ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔ ان حملوں میں حافظ سعید اور مولانا مسعود اظہر تو محفوظ رہے مگر مسعود اظہر کے قریبی رشتہ داروں میں سے آٹھ افراد جان کی بازی ہار گئے۔ رہا معاملہ احمد عمر سعید شیخ کا تو وہ برطانوی شہری ہونے اور تمام تر مقدمات میں بری ہونے کے باوجود گزشتہ 24 سال سے قید کاٹ رہے ہیں اور کسی بھی فورم پر ان کی شنوائی نہیں ہو رہی۔
