لودھراں (بیورو رپورٹ) محکمہ ماحولیات کا درجہ چہارم کا ملازم شہاب احمد کروڑ پتی بن گیا، بھٹہ مالکان، کہروڑپکا میلسی چوک لودھراں روڈ پر پلاسٹک شاپر فیکٹری سے بھی مبینہ طور پر منتھلیاں لینے لگا اور تاجروں سے مبینہ منتھلی وصولی کے انکشافات، کاروباری حلقے پریشان ہیں۔لودھراں میں محکمہ ماحولیات کا محض درجہ چہارم کا ملازم تاجروں اور بھٹہ مالکان کے لیے دردِ سر بن گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ اہلکار عرصہ دراز سے افسرانِ بالا کی مبینہ آشیر واد سے بھٹہ مالکان، دکانداروں اور مختلف کاروباری حلقوں سے باقاعدہ منتھلی وصول کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق رقوم براہِ راست نقد دی جاتی ہیں یا پھر اہلکار کے ذاتی موبائل اکاؤنٹ میں منتقل کرائی جاتی ہیں۔ کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ جو تاجر یا بھٹہ مالک منتھلی دینے سے انکار کرتا ہے، اسے غیر ضروری چیکنگ اور بھاری جرمانوں کا نشانہ بنایا جاتا ہےیہاں تک کہ بعض اوقات انہیں کاروبار بند کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ تاجروں نے الزام لگایا ہے کہ اہلکار کھلے عام رشوت خوری کرتا ہے جبکہ اس کے پیچھے محکمے کے اعلیٰ افسران کا مکمل تحفظ موجود ہے، جس کی وجہ سے کوئی بھی اس کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت نہیں کرتا۔ علاقہ مکینوں اور تاجروں نے انکشاف کیا ہے کہ محکمہ ماحولیات کا یہ درجہ چہارم ملازم معمولی تنخواہ کے باوجود پرتعیش طرزِ زندگی گزار رہا ہے، اس نے قیمتی جائیدادیں اور کروڑوں روپے کے اثاثے بنا لیے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر تحقیقاتی ادارے اس کے ذرائع آمدن اور موجودہ طرزِ زندگی کا موازنہ کریں تو غیر قانونی دولت کے تمام شواہد فوری طور پر سامنے آ سکتے ہیں۔ کاروباری حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مبینہ نیٹ ورک کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کی جائے، اہلکار کے اثاثوں اور بینک ٹرانزیکشنز کا حساب لیا جائے اور اسے تحفظ دینے والے افسران کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائےتاکہ تاجروں کو بلاوجہ کے دباؤ اور لوٹ مار سے نجات مل سکے۔
ملازم کروڑپتی








