ملتان(عوامی رپورٹر) جنوبی پنجاب میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری کے عہدے کو ابتدا ہی سے ایک بنیادی مسئلے کا سامنا رہا ہے کہ اس کے اختیارات محدود ہیں۔ اکثر ماہرین کا ماننا ہے کہ جب تک صوبائی سطح پر انتظامی اور مالیاتی اختیارات حقیقی طور پر جنوبی پنجاب کو منتقل نہیں کیے جاتے، اس خطے کے مسائل کا مکمل حل ممکن نہیں۔ تاہم اس حقیقت سے انکار بھی ممکن نہیں کہ موجودہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساؤتھ پنجاب فواد ہاشم ربانی ان محدود اختیارات کے باوجود اپنے کردار کو فعال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور عوامی خدمت کے جذبے کے ساتھ میدان میں نظر آتے ہیں۔فواد ہاشم ربانی نے اپنی تعیناتی کے بعد فیلڈ وزٹس کو معمول بنایا ہے۔ وہ ہسپتالوں، اراضی ریکارڈ سنٹرز، سکولوں اور دیگر عوامی اداروں کا خود معائنہ کرتے ہیں۔ اس سے ایک جانب عملے پر براہِ راست نگرانی کا دباؤ قائم ہوتا ہے اور دوسری جانب عوام کو یہ احساس ملتا ہے کہ ان کے مسائل اعلیٰ سطح پر سنے اور حل کیے جا رہے ہیں۔ یہ سرگرمیاں نمائشی اقدامات نہیں بلکہ عملی طور پر نظام کو فعال رکھنے کی سنجیدہ کوششیں ہیں۔اگرچہ بڑے پالیسی فیصلے لاہور میں ہوتے ہیں لیکن فوادہاشم ربانی نے جنوبی پنجاب کی ضروریات کے مطابق زراعت، لائیو سٹاک اور صحت کے شعبوں میں بہتری کے لیے تجاویز مرتب کرنے پر زور دیا ہے۔ جنوبی پنجاب کی معیشت زراعت اور لائیو سٹاک پر انحصار کرتی ہے اور ان شعبوں میں بہتری براہِ راست لوگوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اسی طرح صحت کے شعبے میں اصلاحات کو ترجیح دے کر وہ اس حقیقت کی طرف توجہ دلاتے ہیں کہ عوامی سہولیات تک رسائی ایک بنیادی حق ہے۔حالیہ سیلابی صورتحال میں ان کا کردار اور زیادہ نمایاں ہوا۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، ضلعی انتظامیہ کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا اور ریلیف آپریشن کی براہِ راست نگرانی کی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری آفس میں ایک فلڈ کنٹرول روم قائم کیا گیا تاکہ معلومات اور اقدامات کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔ سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ انہوں نے ذاتی جیب سے متاثرین کے لیے 460 لائف سیونگ جیکٹس عطیہ کیںجو ان کی ذاتی وابستگی اور انسان دوستی کی ایک نمایاں مثال ہے۔یقیناً سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایک افسر محدود اختیارات کے باوجود اتنے فعال اقدامات کر سکتا ہے تو مکمل اختیارات کی منتقلی کی صورت میں اس کے اثرات کس قدر مثبت ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال ایک طرف فواد ہاشم ربانی کی صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہے تو دوسری طرف اس بات کی نشاندہی بھی کرتی ہے کہ جنوبی پنجاب کے انتظامی ماڈل میں بنیادی اصلاح کی ضرورت ہے۔ حقیقی تبدیلی اس وقت آئے گی جب یہ نظام افراد پر انحصار کرنے کے بجائے ادارہ جاتی بنیادوں پر مضبوط ہو۔فواد ہاشم ربانی کی کاوشیں اس حقیقت کو نمایاں کرتی ہیں کہ نیت اور عزم کے ساتھ محدود اختیارات کے باوجود بھی عوامی خدمت ممکن ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ اس خطے کے دیرپا مسائل کا حل اختیارات کی حقیقی منتقلی کے بغیر ممکن نہیں۔فوادہاشم ربانی کی کوششیں یقیناً قابلِ تعریف ہیں مگر یہ ایک فرد کی کوشش ہےجسے ایک پائیدار نظامی اصلاح میں بدلنا ہوگا تاکہ جنوبی پنجاب کے عوام کو مستقل اور دیرپا ریلیف میسر آ سکے۔دوسری جانب ایڈیشنل چیف سیکرٹری سائوتھ پنجاب فوادہاشم ربانی کے انسانیت دوست اقدامات جاری ہیں۔جلال پورمیں ذاتی جیب سے خرید ی گئیں 400لائف جیکٹس اورشجاع آبادمیں40لائف جیکٹس ریسکیو1122کے حوالے کردی گئیں۔اس سے قبل 7ستمبرکوبھی فوادہاشم ربانی نے ذاتی خرچ پرجلال پورپیروالاانتظامیہ کولائف جیکٹس عطیہ کی تھیںجن میں بچوں کیلئے70خصوصی جیکٹس شامل ہیں۔








