آج کی تاریخ

قبائلی طلبہ مفت تعلیم، حکومت کوٹہ رکھ کر فنڈز بھول گئی، جامعہ زکریا کو 73 کروڑ نقصان، سیکیورٹی خطرات

ملتان (سہیل چوہدری سے)پنجاب کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں بلوچستان اور فاٹا کے طلبا وطالبات کو مفت تعلیم دینے کے لیے کوٹہ تو رکھ دیا گیا مگر اپنے دعوے کے باوجود حکومت پنجاب نے یونیورسٹیوں کو فنڈز نہ دیئے۔پنجاب حکومت کی بنائی گئی ایک پالیسی کی وجہ سے پنجاب کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ بہاالدین زکریا یونیورسٹی کو گزشتہ 17 سالوں میں بلوچستان اور فاٹا کے طلبا وطالبات کو مفت تعلیم دینے کی وجہ سے اب تک 73 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان اور فاٹا سے پڑھنے کے لئے آنے والے طلبا کی غنڈہ گردی کی وجہ سے زکریا یونیورسٹی کا ماحول بھی خراب ہو گیا ہے۔ تفصیل کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 2008 میں احکامات جاری کیے تھے کہ بلوچستان اور فاٹا کے طلباء وطالبات کو تعلیم کی مفت سہولیات کی فراہم کرے گی اور اس سلسلے میں پنجاب کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں بلوچستان اور فاٹا کے طلباء وطالبات کے لیے کوٹہ مختص کیا جائے گا بعد ازاں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب و موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے یونیورسٹیوں کو مراسلہ جاری کیا تھا کہ مفت ایجوکیشن دینے کی وجہ سے یونیورسٹیوں کو جو مالی نقصان ہو گا پنجاب حکومت اس سلسلے میں ان کو فنڈز مہیا کرے گی۔ اس طرح پنجاب کی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو پابند کر دیا گیا کہ وہ اپنی یونیورسٹیوں میں مذکور طلبا کو مفت داخلے دیں مگر اپنے دعوے کے برعکس حکومت پنجاب کی جانب سے یونیورسٹیوں کو ایک روپے کی گرانٹ بھی نہ جاری کی جا سکی۔ 2008 میں جب یہ آرڈر ہوئے تھے اس وقت ہر ڈیپارٹمنٹ میں بلوچستان اور فاٹا کے لیے ایک ایک سیٹ مختص کی گئی۔ 2013 میں بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کمیٹی نے بلوچستان کا کوٹہ ایک سیٹ سے بڑھا کر دو سیٹیں کر دیا۔2014میں پنجاب حکومت نے بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کو احکامات جاری کیے کہ بلوچستان اور فاٹا کا کوٹہ ڈبل کر دیا جائے اب ہر ڈیپارٹمنٹ میں بلوچستان کی چار اور فاٹا کی دو سیٹیں رکھی گئی ہیں۔ بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں اس وقت تک بلوچستان اور فاٹا کے 2397 طلبا وطالبات کی مفت رجسٹریشن ہو چکی ہے اور 17 سالوں میں ٹیوشن فیس اور ہاسٹل فیس کی مد میں زکریا یونیورسٹی کو 73 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ پنجاب بھر کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کا نقصان دو ارب سے زائد بنتا ہے۔ سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی نے فیسوں کی مد میں بلوچستان حکومت کو لیٹر لکھا کہ اس مد میں ہمیں گرانٹ دی جائے مگر ان کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا بعد ازاں پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی نے پنجاب حکومت کو بھی لیٹر لکھا لیکن کوئی گرانٹ نہ دی گئی اس وقت بلوچستان اور فاٹا کے ہزاروں طلبہ و طالبات بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں مفت تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ غنڈہ گردی کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں آئے روز طلبا وطالبات کو تشدد کا نشانہ بنانا معمول بنا رکھا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں