آج کی تاریخ

سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی

تازہ ترین

صرف عمران خان کے ساتھ بیٹھنا ہی خیبرپختونخوا میں امن وامان اور دہشتگردی کے مسئلہ کا حل ہے، علی امین گنڈاپور

پشاور: مستعفی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان اور دہشت گردی کے مسائل ہیں اور ان کا واحد حل قیدی نمبر 804 کے ساتھ بیٹھ کر معاملہ حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی کو ایڈوانس مبارکباد پیش کرتا ہوں اور یقین دلایا کہ وہ اس سفر میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
کے پی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں علی امین نے کہا کہ جب پارٹی کے بانی چیئرمین نے حکم دیا تو ہی انہوں نے استعفیٰ جمع کروا دیا۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ جمہوریت کے ساتھ جان بوجھ کر جو کھیل کھیلا جا رہا ہے، اسے روکا جائے اور پارٹی کی مرضی کا احترام ہونا چاہیے۔
علی امین نے اپنے دورِ حکومت کے کاموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کارکردگی ریکارڈ پر ہے، اور حکومت کی کامیابی کے لیے تسلسل ضروری ہے۔ ان کے بقول جب ان کی حکومت آئی تو خزانے میں محدود وسائل تھے، جبکہ اب خزانے میں دو سو ارب روپے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے باقاعدہ فنڈز جاری کیے اور ہر حلقے کو پیسے فراہم کیے تاکہ مقامی ترقیاتی کام اور کارکنان کے لیے یہ رقم خرچ ہو سکے۔ علی امین نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دور میں یہ رقم عوامی سطح پر دکھائی دے گی۔
مستعفی وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں اور ان کو قید میں رکھنا ان کے بچوں اور کارکنان کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے امن و امان کا معاملہ سنجیدہ ہے اور اس کا حل انہی سیاسی رہنماؤں کے ساتھ بیٹھ کر نکالا جا سکتا ہے۔
علی امین نے عالمی اور علاقائی صورتحال پر بھی بات کی اور فلسطين و بھارت میں مسلمانوں کی صورتِ حال کی مذمت کی، اور کہا کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ بطور کارکن ان کی جدوجہد جاری رہے گی اور وہ وفاداری کی مثال بن کر ابھرے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں