ملتان (سٹاف رپورٹر) پنجاب میں سیلابی ریلوں کی سو سالہ تاریخ میں یہ پہلا سیلاب ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں گھر اور ہزاروں ایکڑ اراضی کئی کئی فٹ مٹی تلے دب گئی اور بعض مقامات پر دہائیوں سے کاشت شدہ اراضی پر چھ چھ فٹ مٹی کی تہہ جم گئی ہے جس کے بارے میں کسی کو سمجھ ہی نہیں ارہی کہ اسے کیسے ہٹایا جائے اور نہری پانی کی سطح پر زمین کو قابل کاشت بنانے کے لیے کیسے واپس لایا جائے۔ بیراجوں کی تعمیر کے ماہرین جنہیں ہائیڈرولک ٹیکنالوجی کے سپیشلسٹ مانا جاتا ہے، دبے لفظوں میں جبکہ انجینرنگ یونیورسٹی لاہور کے پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار احمد کھل کر اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ ساری تباہی اس کنکریٹ کی دیوار جسے سب ویئر کہا جاتا ہے کی وجہ سے آئی ہے جو ہیڈ پنجند کے بہاؤ کی جانب ڈاؤن سٹریم میں 90 فٹ کے فاصلے پر چند سال قبل تعمیر کی گئی اور اس سب ویئر کی تعمیر کی وجہ سے سیلابی پانی کی سطح جہاں چھ فٹ بلند ہو گئی وہاں پانی کے گزرنے میں بھی شدید رکاوٹ ائی اور ہیڈ پانچ رات کے بعض گیٹ پانی نکال ہی نہ سکے کیونکہ ان کے سامنے سلٹ کی سالہا سال پرانی تہہ جمی ہوئی تھی جسے کبھی بھی صاف نہیں کیا گیا۔ ہیڈ پنجند کے بہاؤ کی طرف یعنی ڈاؤن سٹریم جعلی اور فرضی رپورٹوں کی بنیاد پر اربوں روپے کی لاگت سے بنائی گئی اس سب ویئر کی وجہ سے پانی کے گزرنے میں جو رکاوٹ ائی اس کی وجہ سے سیلابی مٹی جسے ٹیکنیکل زبان میں سلٹ کہا جاتا ہے، کی بڑی مقدار ہزاروں ایکڑ رقبے پر پھیل گئی کیونکہ جب سیلابی پانی کے راستے میں رکاوٹ آتی ہے تو سیلابی پانی میں شامل سلٹ نیچے بیٹھ جاتی ہے اور فصلوں کے اوپر مٹی کی ایک تہ جما دیتی ہے جو ماضی میں زیادہ سے زیادہ تین سے چار انچ ہوتی تھی مگر اس مرتبہ اس سب ویئر کی وجہ سے رکاوٹ آئی تو یہ چھ فٹ تک پہنچ گئی اور باز مقامات پر گھروں کی چھتوں کے برابر سیلابی مٹی پہنچ چکی ہے جسے نکالنا یا ہٹانا سرکاری سطح پر تو شاید ممکن ہو نجی سطح پر ناممکن ہے کیونکہ اس پر اتنا زیادہ خرچہ آ جاتا ہے کہ اتنی شاید قیمت ذریع اراضی کی بھی نہیں۔ محکمہ انہار کے اعلی افسران پی ایم او براجز اور سیکرٹری انہار واصف خورشید اس تمام کرپشن کی صورتحال سے اگاہ ہے مگر سب کے سب افراد اپنے سابقہ افسران کے میگا کرپشن سکینڈل پر مٹی ڈال کر اسے چھپا رہے ہیں۔ بیراجوں کے ڈاؤن سٹریم میں کنکریٹ سب ویئر کی تعمیر کی آڑ میں 2009 سے 2025 تک 16 سالوں میں اربوں روپیہ کھایا جا چکا ہے اور یہ پاکستان کی ہسٹری میں کرپشن کا سب سے بڑا سکینڈل ہے جس پر پردہ ڈالا جا رہا ہے اور حیران پر عمل یہ ہے کہ اس نامعقول عمل کو روکنے کے لیے ڈاکٹر ذوالفقار ہائی کورٹ سپریم کورٹ حتی کہ نیب کا دروازہ بھی کھٹکٹا چکے ہیں مگر نیب لاہور میں بیراجز کا ماہر انجینیئر نہ ہونے کی وجہ سے یہ انتہائی ٹیکنیکل کرپشن کسی کے سمجھ میں ہی نہ ائی اور لاکھوں پاکستانی اپنی کھربوں روپے کا جہاں نقصان کر بیٹھے وہیں پر ان کی انے والی دو نسلیں بھی اس سیلاب نے برباد کر دیں۔








