آج کی تاریخ

ریل و روڈ کے ذریعے ایران، افغانستان سے روس تک رسائی، پاکستان کا عزم

قازان فورم کے دوران وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان، ایران اور افغانستان کے راستے روس تک ریل اور سڑک کے ذریعے جُڑنے کا خواہاں ہے۔ اجلاس میں کراچی، کوئٹہ اور گوادر کو وسطی ایشیائی ریاستوں اور یورپی راستوں سے جوڑنے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
وفاقی وزیر نے ممکنہ 6 بڑے تجارتی راہداریوں کی نشاندہی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ایران سے ہوتے ہوئے آذربائیجان اور روس تک سڑک کا نیٹ ورک قائم ہو۔ کراچی سے چین اور قازقستان کے ذریعے ماسکو تک رسائی بھی ایک متبادل راستہ ہو سکتا ہے، جبکہ گوادر سے افغانستان اور ترکمانستان کے ذریعے ماسکو تک تجارت ممکن ہے۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ پاکستان صرف ایک ٹرانزٹ ملک نہیں بلکہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے درمیان ایک معاشی پل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم سمیت مختلف عالمی معاہدوں پر عمل درآمد کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مزار شریف سے کوہاٹ ریل منصوبے پر 633 ملین ڈالر کی لاگت آئے گی جبکہ سکھر-حیدرآباد موٹروے (M6) سرمایہ کاری کے لیے ایک پُرکشش منصوبہ ہے۔ ایران کے راستے روس کے لیے ٹرین پائلٹ پروجیکٹ پر بھی کام جاری ہے۔ پاکستان وسطی ایشیا کی بندرگاہ سے محروم ریاستوں کو گرم پانیوں تک رسائی فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2023 سے این ایل سی ازبکستان اور قازقستان کے لیے کارگو سروس فراہم کر رہا ہے۔
قازان فورم میں روسی صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے عبدالعلیم خان نے نائب وزیر اعظم مرات خسنولن اور روسی وزیر ٹرانسپورٹ رومن اسٹاروویٹ کا بھی خیرمقدم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قازان فورم کا انعقاد خوش آئند ہے اور یہ تمام شریک ممالک کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 126 ممالک کے لیے ویزا آن آرائیول کی سہولت متعارف کرائی ہے اور اب تک 12,500 سے زائد کاروباری افراد اور سیاحوں کو ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں