آج کی تاریخ

پنجاب میں سموگ، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر، ملتان بھی پیچھے پیچھے-پنجاب میں سموگ، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر، ملتان بھی پیچھے پیچھے-پولیس افسر کے حکم پر فرضی مقابلہ،انجام 4 تھانیداروں کو سزائے موت ،کسی نے مدد نہ کی ، ڈھائی کروڑ خون بہا پر سزائے موت ٹلی۔ مار دو کا حکم دینے والا سابق ایس ایس پی خاموشی سے ٹرانسفر کرا گیا۔-پولیس افسر کے حکم پر فرضی مقابلہ،انجام 4 تھانیداروں کو سزائے موت ،کسی نے مدد نہ کی ، ڈھائی کروڑ خون بہا پر سزائے موت ٹلی۔ مار دو کا حکم دینے والا سابق ایس ایس پی خاموشی سے ٹرانسفر کرا گیا۔-بہاولپور: زیادتی، نکاح کیس، "قوم" بنا مظلوم کی آواز، ایس ایچ او فارغ، تفتیشی جبری ریٹائر-بہاولپور: زیادتی، نکاح کیس، "قوم" بنا مظلوم کی آواز، ایس ایچ او فارغ، تفتیشی جبری ریٹائر-وزیراعظم کا آذربائیجان کے یومِ فتح پر خطاب: تینوں برادر ممالک کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں-وزیراعظم کا آذربائیجان کے یومِ فتح پر خطاب: تینوں برادر ممالک کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں-اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے-اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

تازہ ترین

ریلوے میں گھوسٹ ملازمین کی تعداد میں ہوشربا اضافہ، گھربیٹھےتنخواہ

بہاولپور (افتخار عارف سے)ریلوے ملتان ڈویژن میں تعینات ڈی ای اینز(DEN) اور پی ڈبلیو آئیز(PWI) کے گٹھ جوڑ سابقہ ڈی ایس شیخ ذوالفقار کی سہولت کاری اور موجودہ ڈی ایس ریلوے کی نرم مزاجی پوری ڈویژن میں گھوسٹ ملازمین کی تعداد میں ہوشربا اضافے کا موجب بن چکی ہے،بھاری رشوت کے عوض پی ڈبلیو آئیز کی تعیناتیوں کے بعد اپنے متعلقہ ڈی ای این کو ماہانہ لاکھوں روپے کی منتھلی پر ریلوے گھوسٹ ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں،ریلوے ٹریک تباہی کے دہانے پر ،مسافروں کی زندگیاں داؤ پر ڈی ای اینز کی سہولت کاری سے کئی انکوائریوں میں کرپٹ ملازمین بچ نکلنے میں کامیاب، سپیشل برانچ ریلوے اور ویجیلنس رپورٹس ردی کی ٹوکری میں،ڈیوٹی کرنے والے ٹی ایل ملازمین کو گھوسٹ ملازمین کا بھی کام کرنے پر افسران مجبور کرنے لگے۔تفصیلات کے مطابق، ریلوے ملتان ڈویژن میں ڈویژنل ایگزیکٹو انجنیئرز (ڈی ای این) کی تعداد تین ہے اور ہر ڈی ای این کے ماتحت چھ پی ڈبلیو آئی ہوتے ہیں۔ ملتان ڈویژن میں ریحان صابر (ڈی ای این ون) ہیں، جبکہ ملتان میں محمد اصف، خانیوال میں مظہر جٹ، ساہیوال میں محمد رفیق، وہاڑی میں محمد ذیشان اور جھنگ میں عمران بشیر پی ڈبلیو آئی کے طور پر ڈیوٹی کر رہے ہیں۔ ڈی ای این ٹو خرم شہزاد ہیں جن کے ماتحت کوٹ ادو سیکشن میں نواز انجم، بکھر میں فدا، لیہ میں محمد جاوید، ڈیرہ غازی خان میں دلاویز، جام پور میں افتاب احمد لغاری اور راجن پور میں عقیل احمد پی ڈبلیو آئی ہیں۔ اسی طرح، ڈی ای این تھری اصف غوری کے پاس امروکہ سیکشن میں اظہر، سمہ سٹہ میں رمضان ڈوگر اور ڈیرہ نواب میں عابد لودھراں پی ڈبلیو آئی ہیں۔ہر پی ڈبلیو آئی کے پاس 12 سے 15 کے درمیان لیبرز ہوتے ہیں جن میں چابی مین، گیٹ مین، میٹ اور ٹی ایل اے کے ملازمین شامل ہوتے ہیں۔ ہر لیبر میں عام طور پر 14 سے 15 ملازمین کی ٹیم ہوتی ہے۔ ریلوے کے اندرونی باوثوق ذرائع نے روزنامہ قوم کو بتایا کہ ڈی ای این کی سفارش پر پی ڈبلیو آئی کو ڈی ایس ریلوے تعینات کرتا ہے۔ اس وقت ایسے پی ڈبلیو آئی بھی ہیں جو تعیناتی کے لیے چار چار لاکھ روپے ڈی ای این کو دے کر تعینات ہوئے ہیں، اور کچھ پی ڈبلیو آئی اپنے متعلقہ ڈی ای این کو ماہانہ ڈیڑھ لاکھ سے دو دو لاکھ روپے ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد یہ پی ڈبلیو آئی اپنے متعلقہ ملازمین سے ماہانہ بیس ہزار روپے رقم وصول کرتے ہیں اور انہیں گھر بیٹھے تنخواہیں لینے کی اجازت ہوتی ہےجبکہ وہ خود کاروبار اور دیگر کاموں میں مصروف ہیں۔ڈی ای این کی منتھلی وصولیوں کے بعد متعلقہ افسران اپنے پی ڈبلیو آئی کی مکمل سہولت کاری کرتے ہیں اور چیکنگ کے لیے آنے والے افسران کو مطمئن کرنے کے لیے دوسرے سیکشنوں سے ملازمین منگوائے جاتے ہیں تاکہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو۔ قارئین اور ریلوے کے اعلیٰ افسران یقین کریں یا نہ کریں، مگر یہ حقیقت ہے کہ ڈی ای این اور پی ڈبلیو آئی کی یہ کرپشن ریلوے کے حادثات میں اضافے کا موجب بنتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پی ڈبلیو ائی ڈیرہ نواب محمد عابد بھی اسی وجہ سے معطل ہو چکے ہیں، مگر موجودہ ڈی ایس کی اکموڈیٹ پالیسی کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہیں ہو سکی اور اسوقت بھی متعدد پی ڈبلیو ای کے شوکاز اور انکوائریاں ڈی ایس آفس ریلوے ملتان میں زیر سماعت ہیں۔یاد رہے کہ پی ڈبلیو آئی ے پیسے لیکر ملازمین کو ڈیوٹی سے معافی کے عمل کو ریلوے ملازمین نفری پر کہتے ہیں۔مختلف سیکشنوں پر نفری کی تفصیلات کے سنسنی خیز انکشافات آئندہ شائع کیے گئے۔روزنامہ قوم کی انویسٹیگیشن رپورٹنگ پر اگر ملتان ڈویژن کے ڈی ای اینز اپنا موقف پیش کرنا چاہیں تو روزنامہ قوم انہیں بھی شائع کرے گا۔

مزید پڑھیں: ریلوے میں طاقت کی جنگ، خاتون افسر اور کلیدی افسر میں ٹھن گئی، اہم بھرتیاں لیٹ

ملتان(واثق رؤف)آئے روز حادثات پر حادثات کےباوجود پاکستان ریلوے میں آپریشنل سسٹم کو محفوظ اور مضبوط بنانے کے لئےسکیل14اور11کی بڑی تعداد میں اہم ترین خالی پوسٹوں پر بھرتی کے معاملہ میں غیرضروری تاخیر کاانکشاف ہوا ہے۔زرائع کےمطابق ریلوےانتظامیہ نےتین ہفتےقبل نجی یونیورسٹی سے کامیاب امیدواروں کارزلٹ حاصل کرنے کے باوجود کامیاب امیدواروں کی لسٹ نہیں جاری کی۔ریلوےآپریشنل سسٹم میں اہم پوسٹوں کی کمی سےذہنی و جسمانی دباؤ کےشکار افسران و ملازمین تاخیری خربوں کو من مرضی کے چیف پرسانل آفیسر کی تعیناتی سے جوڑ رہے ہیں۔موجودہ خاتون چیف پرسانل آفیسر کو کامیاب امیدواروں کی لسٹ جاری کرنے سے روک کر تبادلہ کرنا اور نئے سی پی او کی تعینات بھرتی کے معاملہ میں ریلوے کے اعلیٰ حکام کی مداخلت سے متعلق سوالات کو جنم دے رہی ہے۔بتایاجاتا ہے کہ تقریباً6ماہ قبل وفاقی حکومت نےتین سال کےکنٹریکٹ پرسٹیشن ماسٹر گروپ میں اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹرز کی225،سول انجینئرنگ میں سب انجینئرنگ کی62،مکینکل 91،مکینکل ورکشاپ میں39،الیکٹریکل63،سگنل48،ٹیلی کام میں34سب انجینئرنگ کی جبکہ ایس ای ڈرائنگ ہیڈکوارٹرکی10خالی اسامیوں پر بھرتی کے لئےامیدواروں سے درخواستیں طلب کی تھیں۔جس پر ملک بھر سے میرٹ پر اترنے والےہزاروں امیدواروں سے ریلوےانتظامیہ نے ورچوئل یونیورسٹی کے ذریعے تحریری امتحان لیاتھا۔ یونیورسٹی کو پابند کیا گیا تھا کہ کامیاب امیدواروں کا رزلٹ نہ صرف یونیورسٹی اپنی ویب سائیڈ پر جاری بلکہ اپنے نوٹس بورڈ پر بھی آویزاں نہیں کرے گی۔یونیورسٹی نےتقریباً تین ہفتے قبل کامیاب امیدواروں کی لسٹ ریلوے حکام کو مہیا کردی تاہم اہم عہدے پر تعینات ریلوے کے ایک اعلیٰ آفیسر نے خاتون چیف پرسانل آفیسر کو رزلٹ جاری کرنے سے روک دیا۔ریلوے ذرائع کےمطابق خاتون آفیسر اور ریلوے کے کلیدی عہدے پر تعینات آفیسر کے درمیان بھرتی کے معاملہ میں تنازعہ تعطل کاباعث بن گیا ہے۔خاتون آفیسر کو بھرتی کےلئے منتخب شدہ امیدواروں کی ایک لسٹ دی گئی تھی جبکہ خاتون آفیسر بھرتی کے لئے امیدواروں کے انٹریوز اور دیگر عمل کو میرٹ پر سرانجام دینے پر بضد تھیں جس پر بھرتی کاعمل تعطل کا شکار ہوگیا۔اب بتایاجاتا ہے کہ خاتون آفیسر کے بطور سی پی او تبادلہ کے بعد نئے چیف پرسانل آفیسر آج اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے جس کے بعد بھرتی کے عمل کو مکمل کیا جائے گا۔ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسامیوں کے مکمل نہ ہونے سےاس وقت آپریشنل سسٹم میں بطور اے ایس ایم اور سب انجینئر فرائض سرانجام دینے والے سکیل14اور11کے سٹاف کو سخت ذہنی اور جسمانی اذیت کاسامنا ہے۔کئی سیکشنوں اور سٹیشنوں پر انہیں12گھنٹے سے بھی زائد ڈیوٹی کرنا پر رہی ہے جس کی وجہ سے ٹرین آپریشن کی سیفٹی اور بروقت آمد و رفت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ریلوے کے افسران اور آپریشنل سٹاف نے گذشتہ چند ماہ سے ریلوے میں ہونے والے حادثات کو اہم عہدے کے آپریشنل سٹاف کی بروقت بھرتی نہ ہونے کو قرار دیا ہے۔آپریشنل سٹاف نے وفاقی وزیر ریلوے،چیئرمین ریلوے دیگر ذمہ دران سے فوری طور پر کامیاب امیدواروں کی لسٹ جاری کرنے اور بھرتی کا عمل مکمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلہ میں رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر پبلک ریلیشن بابر رضا نے بتایا کہ مذکورہ بھرتی کے معاملہ میں سی پی او آفس پر کسی طرح کا کوئی دباؤ نہیں۔ مذکورہ پوسٹوں پر کامیاب اُمیدواروں کے ریکارڈ کی پڑتال کی جا رہی ہے۔ میرٹ کے مطابق کامیاب اُمیدواروں کو ایک ہفتے میں کال لیٹر جاری کر دیے جائیں گے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں