ملتان ( قوم نیوز) پاکستان ریلوے میں کرپشن اور کمیشن مافیا کی ایک اور چونکا دینے والی کہانی سامنے آگئی۔ چین سے منگوائے گئے ریل گاڑیوں کے ڈبوں میں نصب عجیب شکل کے لوہے کے ڈھلے ہوئے بیرنگ ہب(Bearing Hub) کچھ ہی عرصہ بعد خراب ہونے لگے تو محکمہ ریلوے نے نئے بیرنگ تیار کرانے کی کوشش کی مگر اس عمل میں مبینہ طور پر کرپشن، اقرباپروری اور ٹھیکیدار مافیا کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق ریلوے حکام نے خرابی ظاہر ہونے پر تقریباً پانچ سو بیرنگ ہب کی ڈیمانڈ نکالی۔ ایک مقامی فیکٹری نے ان کی تیاری کے لیے لوہے کا تجزیہ، ڈیزائن، پیٹرن اور تمام آلات کی لاگت سمیت چھ ہزار پانچ سو روپے فی پیس کا تخمینہ لگایا۔ اس بنیاد پر کل مالیت بتیس لاکھ پچاس ہزار روپے بنتی تھی۔ تاہم ایک ٹھیکیدار نے اسی پرزے کا ٹینڈر ریلوے کو ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے میں جمع کرایا، یعنی فی ہب تیس ہزار روپے۔ حیرت انگیز طور پر اس نے باقی کمپنیوں کے مقابلے میں کم ترین ریٹ ظاہر کیا اور ابتدائی طور پر ٹینڈر جیت لیا۔ فیکٹری ذرائع کے مطابق ٹھیکیدار نے انہیں کام شروع کرنے کی ہدایت بھی دی مگر کچھ دن بعد اچانک ٹینڈر منسوخ کر دیا گیا۔ بعد ازاں انکشاف ہوا کہ اس ٹھیکیدار کا مقابلہ کرنے والی دوسری کمپنی نے پچاسی ہزار روپے فی ہب کے حساب سے بولی دی تھی۔ اس کمپنی نے مبینہ طور پر پہلے ٹھیکیدار سے رابطہ کرکے اسے راضی کیا کہ وہ غلطی سے کم قیمت کا بہانہ بنا کر خود ہی ٹینڈر سے دستبردار ہو جائے۔ یوں معاملہ دوبارہ ٹینڈر کے مرحلے میں گیا اور بالآخر وہی دوسری کمپنی پچاسی ہزار روپے فی پیس کے ریٹ پر ٹھیکہ لے اڑی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جو مال ریلوے کو محض ڈیڑھ کروڑ روپے میں مل سکتا تھاوہ سوا چار کروڑ روپے میں خریدا گیا۔ ذرائع کے مطابق متعلقہ کمپنی نے یہ بیرنگ چین سے انتہائی سستے داموں منگوائے جس سے نہ صرف زرمبادلہ ملک سے باہر گیا بلکہ مقامی صنعت کو بھی نقصان پہنچا اور قومی خزانے پر بھاری بوجھ پڑا۔ادھر ماہرین صنعت کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ محکمہ ریلوے میں موجود کمیٹیوں، انسپکشن افسران اور پروکیورمنٹ سیل کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان کے مطابق اگر مقامی سطح پر ٹینڈر کی شفاف نگرانی کی جاتی تو پاکستان ریلوے کو کروڑوں روپے کا نقصان نہ ہوتا۔پاکستان انجینئرنگ کونسل کے ایک سینئر رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملک میں موجود کئی چھوٹی فیکٹریاں یہ پرزے عالمی معیار کے مطابق بنا سکتی ہیں مگر کرپٹ مافیا سستے اور معیاری مال کو مسترد کرکے درآمدی کمپنیوں کو نوازتی ہے تاکہ کمیشن کی راہ ہموار رہے۔محکمہ ریلوے کے ترجمان سے اس بارے میں موقف لینے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔صنعتی حلقوں نے وزیر ریلوے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بیرنگ ہب سکینڈل کی آزادانہ تحقیقات کرائیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ریلوے کو کروڑوں کا نقصان پہنچانے والے اصل ذمہ دار کون ہیںاور کیوں مقامی صنعتوں کو نظرانداز کرکے چینی سامان منگوایا گیا۔








