رحیم یارخان(بیورو رپورٹ) غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف کارروائیاں نہ روکنے پر لیگی رہنما اور ایڈ منسٹریٹر بلدیہ کے مابین ہونیوالی لڑائی کے بعد رات گئے 5 نقاب پوش مسلح ملزمان کا ایک بار پھر بلدیہ کے دفتر پر حملہ،ایڈمنسٹریٹر آفس کا دروازہ توڑ کر سامان کی توڑ پھوڑکر قیمتی سرکاری کاغذات پھاڑ دئیے اور ایڈمنسٹریٹر کے کرسی سڑک کنارے کھڑے لوہے کے پول سے باندھ دی،مذاحمت پر ملزمان کا چوکیدار پر تشدد،ملزمان فرار،کرسی کا پول کے ساتھ بندھا ہونا افسرکیلئے خاموش پیغام ہے،باخبر پنڈتوں کی پیشنگوئی،ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کے مراسلہ پر پولیس نے کارروائی شروع کردی۔تفصیل کے مطابق گزشتہ سے پیوستہ روز سابق رکن قومی اسمبلی میاں امتیاز احمد،ٹاؤن بلڈرز مافیا،ن لیگی کارکنا اور تنظیمی عہدیداروں کے ہمراہ ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عرفان انور سے ملاقات کیلئے بلدیہ پہنچے ،جہاں پر انہوں نے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عرفان انور سے ہاؤسنگ اسکیموں کیخلاف ہونیوالی کاروائیوں کو روکنے بارے بات کی اور فون کالز اٹنڈ نہ کرنے کا شکوہ کیا جس پر دونوں کے مابین توتکرار سے با ت ہاتھا پائی تک جا پہنچائی اور سابق رکن قومی اسمبلی میاں امتیاز احمد نے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کو تھپڑ مار دئیے اور برابری میں ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عرفان انور نے بھی انہیں تھپڑجڑ دئیے ،اطلاع پا کر پیرا فورس،پنجاب پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے موقع پر پہنچے جنہیں آتا دیکھ لیگی رہنما میاں امتیاز احمد اپنے لاؤ لشکر کو لے کر موقع سے رفو چکر ہو گئے اور اپنی رہائش گاہ پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے ایک طویل بیٹھک کرنے کے بعد ہنگامی پریس کی اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عرفان کو شہر میں متنازع شخصیت قرار دیتے ہوئے انکے کاروائی اور انکے فوری تبادلے اور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔رات گئے سیاسی اکابرین کی جانب سے دونوں فریقین میں معاملات کو حل کرانے کیلئے بڑی بیٹھکیں ہوئیں جو بغیر کسی نتیجہ پر پہنچے ہی ختم ہوگئی،سابق رکن قومی اسمبلی میاں امتیاز احمد کی جانب سے ڈی پی او رحیم یارخان کوکاروائی کیلئے دباؤ بھی ڈالاگیا مگر ان کی ڈی پی او آفس میں بھی دال نہ گلی اور انہیں مایوس اپنے کو لوٹنا پڑا،ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان خرم پرویز کی جانب سے دونوں فریقین کو کاروائی سے باز رہنے کے اطلاعات موصول ہونے کے بعد معاملات رات گئے تک چلتے رہے اور گزشتہ سے پیوستہ رات 5 نامعلوم اسلحہ سے لیس ملزمان نے ایک بار پھر بلدیہ کے ایڈمنسٹریٹر آفس پر دھاوا بولاگیا،ملزمان نے ایڈمنسٹریٹرآفس کا دروازہ توڑ کر سامان کی توڑ پھوڑ کی گئی اور سرکاری ریکارڈ کو پھاڑ چھیڑ دیا گیا تھا،مذاحمت پر ملزمان نے ڈیوٹی پر معمور چوکیدار عابد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عرفان انور کی کرسی کو بلدیہ کی سڑک کے کنارے کھڑے پول کے ساتھ باندھ کر ملزمان موقع سے فرار ہوگئے،صبح سویرے افسران کے پہنچنے پر سی سی ٹی وی کیمروں سے ویڈیو لی اور ملزمان کی تلاش کیلئے سیف سٹی کیمروں کا ریکارڈ بھی اکھٹا کیا جا رہا ہے،تشدد کانشانہ بننے والے چوکیدار کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کیخلاف کاروائی کیلئے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عرفان انور نے پولیس کو مراسلہ لکھ دیا جس پر پولیس نے کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔بلدیہ کے دفتر پر رات گئے ہونیوالے حملے اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کی کرسی کو بلدیہ کی سڑک پر لوہے کے پول سے باندھنے کے واقعہ کو باخبر پنڈتوں نے افسر کو پیغام پہنچانے کا نا م دیا ہے۔جبکہ لیگی رہنماؤں کی جانب سے اس بارے میں مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہےجبکہ مارکیٹ میں ہونیوالی چہ مگوئیوں کے مطابق بلدیہ کے دفتر پر دوبارہ حملے میں ن لیگ کے ہاتھ ہوسکتا ہے۔








