ملتان (وقائع نگار) جنرل پوسٹ آفس (جی پی او) لاہور میں تعینات کسٹم انسپکٹر شاہانہ پر سنگین کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ مبینہ طور پر انہوں نے ایسے سامان کو بھی روک لیا جو بیرون ملک بھیجے جانے والے ہوتے ہیں اور جن پر کسٹم ڈیوٹی یا ٹیکس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان الزامات کے تحت شہریوں سے لاکھوں روپے کی وصولی کی جاتی ہے جس کے بعد تمام اعتراضات دور کر دیے جاتے ہیں اور سامان کو رخصت کر دیا جاتا ہے۔چند روز قبل لاہور کے ایک شہری نے اپنے سعودی عرب میں مقیم بھائی کو تین ڈمیز (مصنوعی گڑیاں) بھیجنے کی کوشش کی تو کسٹم انسپکٹر شاہانہ نے فوری طور پر اعتراض لگا دیا ۔شہری مرزا آصف نے بتایا کہ انسپکٹر نے دعویٰ کیا کہ ان ڈمیز پر کسٹم ڈیوٹی عائد ہوگی، حالانکہ ایسا کوئی قاعدہ موجود نہیں۔ “میں نے صرف اپنے بھائی کو تحفہ بھیجنا تھاجو سعودی عرب میں رہتا ہے۔ یہ ڈمیز بالکل عام سامان تھیںجن پر کوئی ٹیکس نہیں لگتا،” ذرائع کے مطابق اس معاملے میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے ایک اہلکار ذیشان نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ مبینہ طور پر انسپکٹر شاہانہ نے ذیشان کے ذریعے فی ڈمی 28 ہزار روپے کی وصولی کی، جو کل 84 ہزار روپے بنتے ہیں۔ رقم وصول ہونے کے بعد تمام اعتراضات فوری طور پر ختم کر دیے گئے اور ڈمیز سعودی عرب روانہ کر دی گئیں۔ شہری نے کہا کہ یہ کرپشن کی واضح مثال ہے۔ عام شہری کو کیسے انصاف ملے گا جب حکام ہی ایسا رویہ اپنائیں؟”فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ جی پی او لاہور میں کسٹم کی کارروائیوں پر کئی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ “ہم ان الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور اگر سچ ثابت ہوئے تو سخت کارروائی کی جائے گی،” یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان میں کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس وصولی کے نظام کو مزید شفاف بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے کیسز نہ صرف شہریوں کی تکلیف بڑھاتے ہیں بلکہ قومی خزانے کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ متاثرہ شہری نے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔








