ملتان(سٹاف رپورٹر)پنجاب بھر کی جیلیں اب بحالی سنٹروں میں بدل دی گئی ہیں اور صوبہ بھر میں قیدیوں کو فنی مہارت دی جا رہی ہے جو شلوار قمیض عام درزی 1500 روپے سےدوہزار روپے میں سلائی کرکےدیتا ہے، اسی کوالٹی کا سوٹ جیلوں کے تربیت یافتہ قیدی جو کہ درزی کا کام سیکھ چکے ہیں وہ 500 روپے میں سلائی کر کے دے رہے ہیں جبکہ ملتان کی خواتین جیلوں میں جس قسم کی کڑ ھائی ہو رہی ہے وہ عالمی معیار کی ہے۔ دیہاتی بیک گراؤنڈ سے تعلق رکھنے والی قیدی خواتین کی کڑھائی دیکھنے کے قابل ہے۔ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کہ جیل میں مشقت کر کے ان قیدیوں کو اتنی رقم رہائی کے وقت ضرور مل جائے کہ وہ جیل سے سیکھے گئے ہنر کے ذریعے باعزت روزگار کما سکیں۔ان خیالات کا اظہار ڈی آئی جی جیل خانہ جات اسد وڑائچ نے ڈسٹرکٹ جیل ملتان کے سینئر سپر نٹنڈنٹ عامر محمود کے ہمراہ گزشتہ روز روزنامہ قوم کے دفتر میں چیف ایڈیٹر سے ایک تفصیلی ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کو اس لیے ہنر مند بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ جرائم کی دنیا کو خیرباد کہہ کر باعزت شہری کی سی زندگی گزار سکیں۔ اسد وڑائچ نے بتایا کہ ملتان کی جیل سے فرنیچر کا کام سیکھ کر کئی قیدی رہاہونےکےبعد فرنیچر کا اعلیٰ معیار کا کام کر رہے ہیں ۔ڈی آئی جی جیل خانہ جات اسد وڑائچ نے روزنامہ قوم کو بتایا کہ جیلوں میں اتنے قیدیوں نے سلائی کا کام سیکھ لیا ہے کہ وہ سکولوں کا سینکڑوں طلبا و طالبات کا یونیفارم باآسانی تیار کر سکتے ہیں اور یہ قیدیوں کی ایک لحاظ سے بہت بڑی مدد ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ جب سے قیدیوں کو مختلف ہنر سکھانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جیلوں میں لڑائیاں بہت حد تک کم ہو گئی ہیں کیونکہ قیدی فارغ رہتے تھے تو لڑتے تھے۔ اب انہیں مصروفیات مل گئی ہیں تو وہ اس امید پر کہ جب وہ رہا ہوں گے انہیں ان کی جمع شدہ مزدوری یک مشت مل جائے گی تو وہ آسانی سے باعزت زندگی کا دوبارہ سے آغاز کر سکیں گے۔








