ملتان (وقائع نگار) بہاالدین زکریا یونیورسٹی انتظامیہ کی انتقامی کارروائیوں کے باوجود اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کی کال پر اساتذہ کا کلاسز کا بائیکاٹ اور بھرپور دھرنا دیا گیا ۔ اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی کال پر اساتذہ نے یونیورسٹی میں کلاس ورک کا مکمل بائیکاٹ کیا اور ایڈمن بلاک کے سامنے دھرنا دیا۔ وائس چانسلر نے گزشتہ شب کو اے ایس اے کی کال کے بعد یونیورسٹی کے تمام چیئرمینوں اور ڈینز کو باقاعدہ طور پر احکامات جاری کیے کہ وہ تمام شعبوں میں کلاس ورک کو یقینی بنائیں اور اساتذہ کو پابند کریں کہ وہ ہر صورت کلاس میں موجود رہیں۔ لیکن ان احکامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے یونیورسٹی اساتذہ نے کلاسز کا بائیکاٹ کرکے دھرنے میں بھرپور انداز میں شرکت کی۔ دریں اثنا وائس چانسلر نے مختلف شعبہ جات میں چھاپے مارے اور اساتذہ کی حاضری چیک کی اور چیئرمینوں کو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کا حکم دیا لیکن ذرائع کے مطابق ڈائریکٹرز اور ڈینز نے کسی بھی کارروائی سے انکار کر دیا۔ دوسری طرف اے ایس اے کے دھرنے میں اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی جاری رہی۔ صدر اے ایس اے ڈاکٹر عبد الستار ملک اور سیکرٹری اے ایس اے ڈاکٹر خاور نوازش نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوتے ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اگلے سلیکشن بورڈ کے نوٹی فکیشن کے حصول، سینڈیکیٹ کے اگلے اجلاس کی تاریخ، برسوں سے منتظر بیٹھے پی ایچ ڈی لیکچررز کی ترقی کے لیے نئے اشتہار، ترقی پانے والوں کے آرڈرز میں کنٹری بیوٹری پنشن کی شق ختم کرنے سمیت ہمارے تمام مطالبات بالکل جائز اور قابلِ عمل ہیں لیکن انتظامیہ کی ہٹ دھرمی ہے کہ انھوں نے ہمیں سننا بھی گوارا نہیں کیا۔ اساتذہ جو اس قوم کے معمار ہیں اور جن کی ریسرچ کی وجہ سے یونیورسٹی کی رینکنگ بنتی ہے، جن کی تدریس کی وجہ سے یونیورسٹی کا علمی ماحول قائم ہے، انھیں آج زمین پر بیٹھ کر اپنے حقوق کے لیے دھرنا دینے پر مجبور کیا گیا۔ اساتذہ کے ساتھ یہ تضحیک آمیز رویہ انتظامیہ کی انا پرستی اور بے حسی کا کھلا ثبوت ہے۔ آج کے دن کے اختتام پر انتظامیہ کی انتقامی کارروائیوں اور شعبہ جات میں جا کر اساتذہ کو ڈرانے دھمکانے کے رویے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور بھی کی گئی، عہدیداران کا کہنا تھا کہ اگر کسی ایک بھی استاد کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی یا شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تو اسے کھلا اعلانِ جنگ سمجھا جائے گا، اور اس نوٹس کو پوری یونیورسٹی کمیونٹی کے خلاف سمجھا جائے۔ ایسی صورت میں ہم ایڈمن بلاک کی تالا بندی کرکے کسی انتظامی افسر بشمول وائس چانسلر کو اپنے دفتر میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ دریں اثنا فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشنز اور ایمپلائز یونینز نے بی زیڈ یو اساتذہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا ہے اور انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور اس موقع پر جب نئے تعلیمی سال کا آغاز ہو رہا ہے یونیورسٹی کی علمی فضا کو مزید خراب ہونے سے بچاتے ہوئے اے ایس اے سے فوراً مذاکرات کرکے مطالبات منظور کریں۔ جنوبی پنجاب کے عوامی حلقوں نے بھی وائس چانسلر کی ہٹ دھرمی اور اساتذہ کو کلاس روم سے نکال کر دھرنے پر مجبور کرنے کو نااہلی اور ناتجربہ کاری کا شاخسانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ وائس چانسلر اپنے پورے کیرئیر میں کبھی بھی اُستاد نہیں رہے اس لیے انھیں اساتذہ سے ڈیلنگ اور کلاس رُوم کی اہمیت کا بھی کوئی اندازہ نہیں۔ بہا الدین زکریا یونیورسٹی میں اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کی کال پر کلاسز کا بائیکاٹ اور دھرنا آج بھی جاری رہے گا۔








