بہاولپور(تحصیل رپورٹر) نہ مدعی نہ گواہ ،تھانہ عباس نگر کے ایس ایچ او محمد ورک اور چوکی انچارج لال سوہانرا کا انوکھا کارنامہ،عید کے دنوں میں لال سوہانرا کے جنگل میں خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کا فرضی وقوعہ دکھا کر کئی افراد کو گرفتار کر کے بڑی بڑی دیہاڑیاں لگانے کا انکشاف ہوا ہے۔ گینگ ریپ کی آڑ میں پہلے سے گرفتار افراد پر بہاولپور کے رہائشی سابقہ کئی مقدمات میں خود ساختہ مدعی کو ڈکیتی کا ایک جھوٹا وقوعہ بنا کر گرفتار افراد پر نامزد درج کروا کر تگڑی ڈیل کے بعد ملزمان کو چالان کروا دیا ۔چالان ہونے والے افراد کے ورثاء نے روزنامہ قوم کو تمام تر حالات سے آگاہ کر دیا۔ نئے آنے والے ڈی پی او سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ عباس نگر پولیس کی پھرتیاں مبینہ زیادتی میں ملوث ملزمان یکم اپریل کو گرفتار کرتے ہوئے ان پر تین اپریل کو ڈکیتی کا مقدمہ درج کر لیا ۔مقامی پولیس نے افسران کو گائیڈ کیا کہ عید کے روز میاں بیوی سیرو تفریح کے لیے لال سونہارا جنگل گئے تو وہاں پر چند اوباشوں نے خاتون کو پکڑ کر اس سے زیادتی کرڈالی تھی اہلیان علاقہ کی نشاندھی پر حسن بھٹی نامی شہری کو پولیس نے اٹھایا تو اس نے دیگر ملزمان کی نشاندھی کی جس پر پولیس نے حسن سے 50 ہزار روپے مبینہ رشوت لیکر چھوڑ دیا جبکہ گرفتار ملزمان سے لاکھوں روپے رشوت وصول کرتے ہوئے ان کے خلاف متعدد ڈکیتی کے مقدمات درج کر لئے۔بہاولپور کے تھانہ عباس نگر پولیس چوکی لال سونہارا نے رہزنی جیسے سنگین نوعیت کے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات درج کرتے ہوئے چار نوجوانوں کا مستقبل تاریک کرکے رکھ دیا ہے۔ واضح رہے کہ مورخہ یکم اپریل عید روز لال سونہارا جنگل نیشنل پارک میں نوبیاہتا جوڑا آیا تو وہاں پر نامعلوم چند اوباش نوجوان اس جوڑے کو ورغلا پھسلا کر جنگل ویرانے میں لے گئے جہاں پر خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کی گئی جس پر مقامی لوگوں نے جب اس بارے میں مقامی پولیس چوکی انچارج لال سونہارا عامر شاہ کو اطلاع دی تو اس نے مشکوک کردار کے حامل اوباش نوجوانوں کو اٹھایا تو اس میں سے دوران تفتیش حسن بھٹی نامی نوجوان نے سب کچھ اگل دیا دیگر ساتھیوں کی نشاندھی بھی کروا دی جس پر چوکی انچارج لال سونہارا عامر شاہ نے دیگر ساتھی ملزمان کو گرفتار کرتے ہوئے حسن بھٹی کو مبینہ 50 ہزار روپے رشوت کے عوض رہائی دے دی جبکہ دیگر ملزمان جن میں محمد امین ولد محمد رمضان،محمد اختر عرف جگی،محسن ولد نامعلوم اور شبیر ولد نامعلوم کو گرفتار کرتے ہوئے طمع نفسانی کی خاطر امین کے ورثا سے اڑھائی لاکھ روپے ایک ٹاؤٹ کے ذریعے حاصل کئے،محمد اختر کے ورثا سے ڈیڑھ لاکھ روپے جبکہ محسن وغیرہ سے بھی بھاری رشوت وصول کرتے ہوئے مبینہ زیادتی میں متاثرہ فریق نہ ہونے کی وجہ سے ان پر ڈکیتی کے مقدمات درج کرتے ہوئے انہیںجوڈیشل کردیا ۔تھانہ عباس نگر میں درج ہونیوالا مقدمہ نمبر 164 سال 2025 جس میں موٹر سائیکل،نقدی اور طلائی انگوٹھی چھیننے کا مبینہ ملزمان پر الزام عائد کیا گیا ہے حالانکہ اس مقدمہ میں نامزد ملزمان کو تو لال سونہارا چوکی انچارج عامر شاہ نے یکم اپریل کو ہی گرفتار کر لیا تھا لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ جب ملزمان پولیس کی حراست میں تھے تو پھر انہوں نے باہر ڈکیتی کیسے کرلی جبکہ ورثاکے مطابق ہمارے بچے اس فعل میں شامل نہیں ہیں ۔پولیس نے ہم سے لاکھوں روپے رشوت بھی وصول کرلی ہے اور بچوں کا مستقبل بھی برباد کر دیا ہے جبکہ اب مزید عامر شاہ چوکی انچارج 4 لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کررہاہے نہ دینے کی صورت میں دیگر مقدمات میں ڈالنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
