آج ہم ایک ایسی کہانی لے کر حاضر ہوئے ہیں جو صرف توپوں، طیاروں اور میزائلوں کی نہیں… بلکہ غیرت، عزت، اصولوں، وفا اور قربانی کی وہ داستان ہے، جو نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔
ہم بات کر رہے ہیں اس معرکے کی، جسے دنیا “بُنیان المرصوص” کے نام سے یاد رکھے گی وہ معرکہ جس میں پاکستان نے نہ صرف اپنی جغرافیائی سرحدوں کا دفاع کیا، بلکہ اپنی نظریاتی حدود کی حفاظت کرتے ہوئے دنیا کو سچ اور اصولوں کا راستہ دکھایا۔
دھواں، دھماکے اور پھر… دشمن کی خاموشی
7 اور 10 مئی کی درمیانی رات… فضاؤں میں گرجتے طیارے، زمین پر گونجتے میزائل، اور پھر وہ لمحہ جب پاکستان کی سرزمین سے چلے فتح ون اور ٹو میزائلوں نے بھارت کی اہم تنصیبات کو راکھ میں بدل دیا۔ادھم پور، پٹھان کوٹ، سورت گڑھ، براہموس سائٹ، اڑی سپلائی ڈپو… سب کے سب ہدف پر، عین نشانے پر۔
پاکستان نے ثابت کیا کہ صرف ٹیکنالوجی نہیں، جرأت اور غیرت ہی اصل ہتھیار ہوتے ہیں۔
اس سارے منظرنامے میں اگر کوئی شخصیت اُفق پر سورج بن کر چمکی تو وہ پاکستان ائیرفورس کے ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد تھے، جن کے جملے آج ہر نوجوان کے دل پر نقش ہو چکے ہیں:
جہاں سے پچھلے روز چھوڑی تھی، وہیں سے بات شروع کریں گے۔
صرف ایک جملہ نہیں، بلکہ اعلانِ جنگ تھا۔ گوگل پر سب سے زیادہ تلاش کی جانے والی شخصیت بننا محض اتفاق نہیں، بلکہ اس بہادر سپاہی کی زبان، انداز، اور سچائی کی گواہی ہے۔ بھارت کے چھ جدید طیارے — جن میں 3 رافیل، ایک SU-30، ایک MiG-29 اور ایک ڈرون شامل تھے — چند لمحوں میں نشانِ عبرت بن گئے۔
پھر ایک ایسا لمحہ آتا ہے جہاں سوال ہوتا ہے دوستی یا تجارت؟
جی ہاں! آذربائیجان نے دنیا کو اصل تعلقات کا مطلب سمجھا دیا
جنگی ماحول میں جب دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی، آذربائیجان نے بھائی چارے کا علم بلند کرتے ہوئے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ “ہماری دوستی کاروبار نہیں، اصولوں کی حفاظت ہے۔
ڈاکٹر احمد شائراولو کی زبان سے ادا ہونے والے جملے تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھے جائیں گے:
ہو سکتا ہے سیاح کم آئیں، چاول کی کچھ برآمد رک جائے، مگر عزت اور بھائی چارہ ہمیشہ رہے گا۔
یہ وہ آواز تھی جو اسلامی بھائی چارے کو نہ صرف الفاظ بلکہ عمل کی صورت میں دنیا کے سامنے لے آئی۔
ادھر چین کے زناٹے دار تھپڑ نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ۔
مشرق میں چین نے بھارتی غرور کو زمین پر پٹخ دیا اروناچل پردیش جسے بھارت اپنا حصہ کہتا ہے، چین نے اسے زنگنان کا چینی نام دے کر عالمی نقشے پر تاریخ کا نیا رخ کھینچ دیا۔
وزارتِ خارجہ چین کا صاف پیغام:یہ ہمارا علاقہ ہے، نام بدلنا ہمارا حق ہے، اور بھارت کو اس میں کچھ کہنے کا اختیار نہیں۔
یہ صرف سفارتی چال نہیں، عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ پر کاری ضرب تھی۔
بین الاقوامی جریدہ The Diplomat نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ بھارت نہ صرف عسکری میدان میں ناکام رہا بلکہ سفارتی طور پر بھی تنہا ہو چکا ہے۔
پاکستان کی جانب سے نہایت دانشمندانہ طریقے سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری کو اپنی طرف مائل کرنا ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔
رافیل طیاروں کی تباہی اور امریکی ردِعمل نے بھارت کے لیے حالات مزید ندامت آمیز بنا دیے۔
وہ لمحہ جب لطیفہ بن گیا بھارت: مرکنڈے کاٹجو کے وہ بول جس سے بھارتیے دیواروں میں ٹکریں ماریں
ایک طنز ایسا ہوتا ہے جو دل پر اثر کرتا ہے، اور ایک طنز ایسا ہوتا ہے جو ننگی حقیقت عیاں کر دیتا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو نے جب کہا کہ:
پاکستانی بدمعاشوں نے ڈیسالٹ کمپنی کو رشوت دے کر بھارت کو گھٹیا جہاز بکوا دیے!
تو یہ صرف طنز نہیں تھا، بھارت کی عسکری پالیسی پر عدم اعتماد کی کھلی مہر تھی۔
سابق چیف آف جنرل اسٹاف، لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے روسی میڈیا RT کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ:
سیز فائر صرف وقتی سکون ہے، مستقل امن تب ہی ممکن ہے جب کشمیر کا مسئلہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہو۔ بھارت نے ہر بار جھوٹ بولا کہ دہشت گرد کیمپ تباہ کیے، حقیقت میں مساجد اور گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔”
انھوں نے بتایا کہ 3000 کلومیٹر کی سرحد پر بمباری، فائرنگ اور میزائل حملے ہوئے۔ لیکن پاکستان نے نہ صرف فوجی دفاع کیا بلکہ اخلاقی فتح بھی حاصل کی۔
یہ صرف ایک جنگ نہ تھی، یہ ایک تحریک تھی خودداری کی، اصولوں کی، اور اس ایمان کی جو کبھی دبایا نہیں جا سکتا۔
پاکستان نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ صرف ایٹمی طاقت نہیں، کردار کی طاقت بھی رکھتا ہے۔
یہ جنگ ثابت کر گئی کہ اگر دشمن ظلم کرے گا، تو ہم حق کے لیے ہر میدان میں کھڑے ہوں گے۔ اگر کوئی ہمیں چیلنج کرے گا، تو ہم ایمان، اتحاد، اور قربانی سے اس کا جواب دیں گے۔
کیونکہ ہمارا یقین ہے:
قومیں ہتھیاروں سے نہیں، کردار سے زندہ رہتی ہیں!
اللہ کرے، پاکستان ہمیشہ ایسے ہی اپنے اصولوں، بھائی چارے اور غیرت کا پرچم بلند رکھے۔
پاکستان زندہ باد!
افواجِ پاکستان پائندہ باد!