ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ جو افراد باقاعدگی سے ببل گم چباتے ہیں، وہ ہر سال لاکھوں کروڑوں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات اپنے جسم میں شامل کر سکتے ہیں۔
مائیکروپلاسٹکس وہ باریک پلاسٹک ذرات ہیں جو پانچ ملی میٹر سے کم سائز کے ہوتے ہیں اور یہ ہوا، پانی، غذا اور چیونگ گم سمیت تقریباً ہر چیز میں پائے جاتے ہیں۔ جدید مطالعات کے مطابق یہ ذرات ہمارے جسم میں جاکر خلیوں اور ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، جس سے جینیاتی تبدیلیاں آ سکتی ہیں اور کینسر کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی تازہ تحقیق کے مطابق چیونگ گم لعاب میں مائیکرو پلاسٹکس خارج کرتی ہے، جو بعد میں نظامِ ہاضمہ میں جا کر جمع ہو جاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ایک اوسط گم چبانے والے کے جسم میں ہر سال 15 کریڈٹ کارڈز کے برابر پلاسٹک کے ذرات جمع ہو جاتے ہیں، جو ایک انتہائی تشویش ناک بات ہے۔
اس تحقیق کے نتائج نے ماہرین کو اس بات پر سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اس پلاسٹک آلودگی کے جسم پر اثرات سے بچنے کے لیے ہمیں اپنی روزمرہ کی عادات میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ کیا چیونگ گم سے پلاسٹک کے ذرات کی مقدار کم کی جا سکتی ہے؟ یا ہمیں اس کے استعمال کو محدود کرنے کی ضرورت ہے؟ یہ سوالات اب مزید تحقیق کی متقاضی ہیں۔