آج کی تاریخ

ایمرسن یونیورسٹی:کنٹرولرآفتاب خاکوانی بھی’’ عمرچور‘‘نکلے

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی کے کنٹرولر کی غیر قانونی تقرری بارے معلوم ہوا ہے کہ کنٹرولر کی تعیناتی کے لیے جو اشتہار دیا گیا تھا۔ اس میں عمر کی حد بمطابق اشتہار کم از کم 40 سال اور زیادہ سے زیادہ 50 سال رکھی گئی تھی جب کنٹرولر ایمرسن یونیورسٹی آفتاب خان خاکوانی کی تعیناتی کی گئی اس وقت ان کی عمر 52 سال تھی مگر یونیورسٹی انتظامیہ نے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے آفتاب خان خاکوانی کی عمر کو چھپایا گیا۔ واضح رہے کہ عمر میں رعایت کا اختیار گورنر پنجاب/چانسلر کے پاس بھی نہیں ہے۔ علاوہ ازیں آفتاب خان خاکوانی کالج میں ٹیچر تعینات تھے۔ انہیں کنٹرولر کی اسامی پر اپلائی کرنے سے پہلے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے این او سی لینا لازم تھا مگر آفتاب خان خاکوانی نے این او سی نہ لیا اور تعیناتی کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی ملی بھگت سے ایک جعلی این او سی بنوا کر یونیورسٹی انتظامیہ کو پیش کر دیا۔ باوثوق ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آفتاب خان خاکوانی کی ایم فل کی ڈگری بھی جعلی ہے جس وجہ سے آج تک انھوں نے ایم فل الاؤنس ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وصول نہیں کیا اور نہ ہی ڈگری کی ویری فکیشن (تصدیق) کروائی ہے۔ آفتاب خان خاکوانی نے یونیورسٹی میں اپنے برادر نسبتی سلمان خان خاکوانی حتیٰ کہ اپنے گھر ملازمت کرنے والی خاتون کے بیٹے کی بھی تعیناتی کروائی ہے ایمرسن کالج میں قریبی رشتے داروں کے علاؤہ مبینہ طور پر امیدواروں سے لاکھوں روپے نذرانہ لے کر بھی تقرریاں کی گئی ہیں بعد میں مختلف امیدواروں کی تعیناتی کے بعد جو پیسے اکٹھے ہوئے تھے ان کی تقسیم پر پرچیز آفیسر ڈاکٹر سجاد کا رجسٹرار محمد فاروق کنٹرولر آفتاب خان خاکوانی ڈاکٹر شبیر گجر اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان سے جھگڑا بھی ہوا تھا جس پر وائس چانسلر نے ڈاکٹر سجاد کو پرچیز آفیسر کی سیٹ سے ہٹا دیا اور لیکچرار ملک واصف کو پرچیز آفیسر کا اضافی چارج دے دیا گیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں