آج کی تاریخ

پنجاب میں سموگ، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر، ملتان بھی پیچھے پیچھے-پنجاب میں سموگ، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر، ملتان بھی پیچھے پیچھے-پولیس افسر کے حکم پر فرضی مقابلہ،انجام 4 تھانیداروں کو سزائے موت ،کسی نے مدد نہ کی ، ڈھائی کروڑ خون بہا پر سزائے موت ٹلی۔ مار دو کا حکم دینے والا سابق ایس ایس پی خاموشی سے ٹرانسفر کرا گیا۔-پولیس افسر کے حکم پر فرضی مقابلہ،انجام 4 تھانیداروں کو سزائے موت ،کسی نے مدد نہ کی ، ڈھائی کروڑ خون بہا پر سزائے موت ٹلی۔ مار دو کا حکم دینے والا سابق ایس ایس پی خاموشی سے ٹرانسفر کرا گیا۔-بہاولپور: زیادتی، نکاح کیس، "قوم" بنا مظلوم کی آواز، ایس ایچ او فارغ، تفتیشی جبری ریٹائر-بہاولپور: زیادتی، نکاح کیس، "قوم" بنا مظلوم کی آواز، ایس ایچ او فارغ، تفتیشی جبری ریٹائر-وزیراعظم کا آذربائیجان کے یومِ فتح پر خطاب: تینوں برادر ممالک کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں-وزیراعظم کا آذربائیجان کے یومِ فتح پر خطاب: تینوں برادر ممالک کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں-اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے-اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

تازہ ترین

ایمرسن: خاتون پروفیسر کی ڈاکٹر محمد عرفان کیخلاف ہراسمنٹ کی شکایت

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں خاتون پروفیسر کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد عرفان کیخلاف ہراسمنٹ کی شکایت،سنگین الزامات عا ئد کردیئے۔ رجسٹرارآفس نے درخواست دبانےکی کوششیں شروع کردیں۔ تفصیل کے مطابق ایمرسن یونیورسٹی ملتان کی ایک خاتون اسسٹنٹ پروفیسر نے یونیورسٹی کے ایک مرد پروفیسر پر ہراسمنٹ، بدنامی اور دھمکیوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے رجسٹرار کو ایک رسمی شکایت درج کروائی ہےجس میں خواتین فیکلٹی ممبران کی مبینہ ویڈیوز کی گردش کا ذکر کیا گیا ہے، جو اب ایک سنگین تنازع کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ڈاکٹر ثمرہ ملک جو کامرس کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، نے اپنے شکایتی خط میں الزام لگایا ہے کہ کامرس ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد عرفان نے انہیں اور ان کی ساتھی ڈاکٹر قرۃ العین عباس (صدر شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز) سمیت چار خواتین فیکلٹی ممبران کی ویڈیوز کی گردش کی جھوٹی افواہیں پھیلائی ہیں۔ ڈاکٹر ثمرہ کے مطابق، ڈاکٹر عرفان نے یہ دعویٰ کیا کہ یہ ویڈیوز یونیورسٹی کے گارڈز اور دیگر فیکلٹی ممبران میں گردش کر رہی ہیں، اور اس کی ذمہ داری انگریزی لسانیات کے اسسٹنٹ پروفیسر اور ریزیڈنٹ آفیسر ڈاکٹر ریحان پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم، جب ثبوت طلب کیا گیا تو ڈاکٹر عرفان کوئی شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے۔شکایتی خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عرفان نے اس معلومات کو بلیک میل کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دھمکی دی کہ یہ جھوٹی افواہیں اخبارات میں شائع کی جائیں گی یا ان کی مشابہت رکھنے والی ویڈیوز بدنیتی پر مبنی طور پر گردش کرائی جا سکتی ہیں۔ 6 اکتوبر 2025 کو ڈاکٹر ریحان کے دفتر میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں ڈاکٹر ثمرہ اور دیگر ساتھی موجود تھے، جہاں ڈاکٹر ریحان نے ویڈیوز سے متعلق کسی بھی بات سے انکار کیا۔ ڈاکٹر عرفان اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ڈاکٹر ثمرہ نے بتایا کہ ڈاکٹر عرفان کو اپنا موقف واضح کرنے کے متعدد مواقع دیے گئے، بشمول 7 اکتوبر 2025 کو کنٹرولر امتحانات اور متعلقہ فیکلٹی کی میٹنگ تھی لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کی کالز کا جواب بھی نہیں دیا۔ اب ڈاکٹر عرفان مبینہ طور پر یہ دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر یہ معاملہ سرکاری فورم پر اٹھایا گیا تو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔یہ الزامات ہراسمنٹ اور بدنامی کی ایک سنگین مثال ہیں۔ ڈاکٹر ثمرہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر عرفان کے خلاف ہراسمنٹ پالیسی کے تحت فوری انکوائری شروع کی جائے، سخت ڈسپلنری کارروائی کی جائے، اور خواتین فیکلٹی کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈاکٹر محمد عرفان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی تو میں قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہوں ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ شکایت رجسٹرار آفس کو موصول ہو چکی ہے۔ یہ واقعہ یونیورسٹیوں میں خواتین کو درپیش ہراسمنٹ کے بڑھتے ہوئے مسائل کی طرف اشارہ کرتا ہے، جو ملک بھر میں تعلیمی اداروں کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں