راولپنڈی میں بانی تحریک انصاف عمران خان سے جیل میں ملاقات کے دن پولیس نے اڈیالہ جیل جانے والے قافلے کو داہگل ناکے پر روک دیا، جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کے سینئر رہنما علی محمد خان اور وکیل نعیمحیدر پنجوتھہ پولیس اہلکاروں سے الجھ پڑے۔
علی محمد خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہم بھی آئین پاکستان کے پابند ہیں اور آپ بھی۔ ہمیں روکنے کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ میں قومی اسمبلی کا منتخب نمائندہ ہوں اور آپ کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ مجبور ہیں۔”
ایک موقع پر علی محمد خان بغیر وردی میں موجود اہلکار پر بھی برہم ہو گئے، جس پر پولیس نے وضاحت کی کہ وہ ڈی ایف سی (ڈیویژنل پولیس افسر) ہیں۔
انہوں نے کہا، “قانون کی پاسداری سب کے لیے ضروری ہے۔ اگر یہ اہلکار ڈیوٹی پر ہے تو اسے وردی کیوں نہیں پہنی ہوئی؟ ہمیں روکنے کے لیے پنجاب حکومت کا کوئی تحریری حکم نامہ دکھائیں۔ ہم آزاد پاکستانی شہری ہیں۔”
ایس ایچ او اعزاز عظیم سے مکالمے میں علی محمد خان نے سوال کیا کہ، “آپ کس قانون کے تحت ہمیں روک رہے ہیں؟ کیا آئی جی پنجاب یا سیکریٹری داخلہ کی کوئی ہدایت ہے؟ کیا آپ نے آئین کا آرٹیکل 15 پڑھا ہے جو شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی ضمانت دیتا ہے؟”
انہوں نے مزید کہا کہ، “کیا آپ عدالت کے احکامات کو نظر انداز کر رہے ہیں؟ وقت بدلتا ہے اور آپ سے بھی سوال کیا جائے گا۔”
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت دینا یا نہ دینا جیل حکام کا اختیار ہے۔ پنجاب پولیس کا کسی کو روڈ پر روکنا غیر قانونی ہے۔ ہمارے چھ وکلاء کے نام دیے گئے ہیں، اور میرا نام بھی ان میں شامل ہے۔ اڈیالہ جیل جانا ہمارا قانونی حق ہے لیکن پنجاب پولیس اسے بلاجواز روک رہی ہے۔
