آج کی تاریخ

اٹھائیس کسٹم افسران سمگلنگ میں ملوث، وزیراعظم کو رپورٹ پیش، ڈیڑھ ماہ گزر گئے، کاروائی ندارد

ملتان (وقائع نگار) سمگلروں اور کسٹم کے افسران کا گٹھ جوڑ ثابت ہونے کے باوجود حکومت پاکستان کی جانب سے ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود قومی خزانے کو اربوں ڈالر سالانہ نقصان پہنچانے والے کرپٹ کسٹم افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکی۔ سمگلنگ کے وسیع نیٹ ورک کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ تین ارب ڈالر کا نہ صرف نقصان ہو رہا ہے بلکہ غیر قانونی تجارت کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم معائنہ کمیشن کی رپورٹ تین اپریل کو وزیراعظم میاں شہباز شریف کو پیش کی گئی تھی ۔رپورٹ کے مطابق کسٹم کے متعدد افسران سمگلروں سے مل کر سمگلنگ کر رہے ہیں ۔وزیراعظم معائنہ کمیشن نے جو رپورٹ وزیراعظم میاں شہباز شریف کو پیش کی اس میں 28 کسٹم افسران سمگلروں کے ساتھ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ملوث پائے گئے ہیں جن میں ایڈیشنل کلکٹر کسٹم ملتان شاہ فیصل، ایڈیشنل کلکٹر پشاور افنان، اسسٹنٹ کلکٹر اسلام آباد اسامہ دستگیر، ایڈیشنل کلکٹر اسلام آباد واجد زمان، اسسٹنٹ کلکٹر سرگودھا نعیم رضا ،سپرنٹنڈنٹ عرفان ممتاز فیصل آباد، انسپکٹر ملتان لیاقت ،انسپکٹر سکندر ڈیرہ غازی خان، انسپکٹر مشتاق لاہور، انسپکٹر وقاص ڈیرہ غازی خان، یو ڈی سی گلگت بلتستان ابوبکر ،کلکٹر ملتان سعود عمران ،انسپکٹر ضیاء بھٹی ملتان، انسپکٹر محسن اسلام آباد، انسپکٹر خالد اسلام آباد، انسپکٹر راشد اسلام آباد، انسپکٹر جمیل اسلام آباد، کانسٹیبل اکرم عظمت اسلام آباد ،کانسٹیبل اسحاق اسلام آباد اور کانسٹیبل عتیق الرحمان شامل ہیں۔ کسٹم کے وہ افسران جو دفاتر میں بیٹھ کر کرپشن کر رہے اور وہ نچلی سطح پر سمگلروں سے مل کر سمگلنگ کر رہے ہیں ایسے افسران جن کی نگرانی کمزور ہونے کی وجہ سے سمگلنگ ہو رہی ہے اس کیٹگری میں چھ افسران ہیں جن میں کلکٹر منزہ مجید کلکٹر عمران سجاد بخاری ،محمد آصف جو آج کل فنانس منسٹری میں تعینات ہیں۔ ڈپٹی کلکٹر ملتان مریم حق، اسسٹنٹ کلکٹر ملتان ضیغم، اسسٹنٹ کلکٹر علی رضا شاہ شامل ہیں۔ کہا یہ جاتا ہے کہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں مگر کسٹم میں ہونے والی کرپشن میں بھی خواتین مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ عید کی چھٹیوں کے دوران راولپنڈی کے ویئر ہاؤس میں جو آگ لگائی گئی تھی اس میں بھی اسسٹنٹ کلکٹر اسامہ دستگیر ملوث ہے۔ اسامہ دستگیر نے ویئر ہاؤس سے دو ٹرک ٹائروں کے اور دو ٹرک سگرٹوں کے غائب کیے تھے جن کی مالیت کروڑوں روپے ہے ۔اس چوری کو چھپانے کے لیے ویئر ہاؤس میں آگ لگائی گئی ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم معائنہ کمیشن نچلی سطح پر جا کر انکوائری کرے تو رپورٹ کے مطابق جو سمگلنگ کی مد میں سالانہ تین ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ بتایا جا رہا ہے۔ اس میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ حیران کن امر یہ ہے کہ وزیراعظم معائنہ کمیشن رپورٹ میں کسٹم کے افسران کا سمگلروں سے گٹھ جوڑ ثابت ہونے اور حکومتی خزانے کو اربوں ڈالر کا سالانہ نقصان پہنچانے کے باوجود وزیراعظم میاں شہباز شریف نے تاحال ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ماسوائے ان میں سے صرف ایک کسٹم انسپکٹر علی رضا شاہ کا اسلام آباد سے کراچی تبادلہ کرنے کے کوئی کارروائی نہیں کی جا سکی ہے جس سے دیگر کرپٹ کسٹم افسران کو بھی حوصلہ ملا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزانہ کروڑوں روپے کے سامان کی سمگلنگ جاری ہے ۔سمگلنگ کی وجہ سے حکومت کو ماہانہ اربوں روپے کا کسٹم ڈیوٹی کی مد میں نقصان ہو رہا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ممبر بورڈ ایف بی آر اور خفیہ ہاتھوں کی سفارش پر وزیراعظم میاں شہباز شریف نے انکوائری رپورٹ میں ثابت ہونے والے کرپٹ کسٹم افسران کے خلاف تا حال کوئی کارروائی نہیں کی ہے

شیئر کریں

:مزید خبریں