
چیمپئنز ٹرافی ایک ایسا ایونٹ ہے جس کی اہمیت کرکٹ کی دنیا میں بہت زیادہ ہے۔ جہاں یہ ایونٹ کرکٹ کے شائقین کے لیے ایک بڑے اور تاریخی موقع کی حیثیت رکھتا ہے، وہیں اس کے انعقاد کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 24 نومبر کو فائنل احتجاج کا اعلان کیا ہے، جو پاکستان کی سیاست میں ایک نیا تنازع پیدا کر سکتا ہے۔ اس فیصلے کی عجلت اس کے ممکنہ نتائج اور پارٹی کے اندرونی اختلافات پر ایک گہرا تجزیہ ضروری
پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت ہمیشہ سے متنازعہ اور پیچیدہ رہا ہے، لیکن موجودہ دور میں جس طرح سے حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف انتقامی سیاست کو اپنے ایجنڈے کا حصہ بنایا ہے، وہ ایک نیا اور خطرناک رخ اختیار کر چکا ہے۔
اسلامی تاریخ میں جنگ قادسیہ کو ایک نہایت اہم مقام حاصل ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جس نے مسلمانوں کو ایران کے سرزمین پر قدم جمانے کا موقع فراہم کیا اور ان کی فتوحات کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ 636 یا 637 عیسوی میں
کرکٹ دنیا کا ایک مقبول ترین کھیل ہے جو قوموں کو جوڑنے اور ان کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مختلف ٹورنامنٹس جیسے ورلڈ کپ اور چیمپیئنز ٹرافی کھیل کے معیار کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات
(ضرب قلم)تحریر؛عبدالحنان راجہ کراچی روشنیوں کا شہر ویسے ہی نہیں کہلاتا برقی قمقموں کی روشنیاں اگر آنکھوں کو خیرہ کرتی ہیں تو نظارے مسحور. سندھ کی سر زمین زرخیز اور باسی مہمان نواز اور کریم. اگر اس کی سونا اگلتی زمینوں کو ہوس بنجر نہ کرے
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ہمیشہ ایک پیچیدہ مسئلہ رہے ہیں، جس پر عوامی سطح پر مختلف خیالات اور قیاس آرائیاں پائی جاتی ہیں۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران پاکستان اور امریکہ کے تعلقات
ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی سیاست میں واپسی نے دنیا بھر میں ایک بار پھر ہلچل مچا دی ہے۔ ان کی پالیسیوں اور غیر روایتی انداز کی وجہ سے عالمی سیاست میں کئی ممالک کے لیے نئے چیلنجز اور مواقع پیدا ہو گئے ہیں۔ پاکستان میں بھی
رات کے 12 بج کر 45 منٹ ہوچکے تھے۔ اکتوبر کی 24 تاریخ ہوئے پورے 45 منٹ گزر گئے تھے ۔ میرے موبائل پر تہینتی ایس ایم ایس ، وٹس ایپ میسجز ، وائس میسجز کا ایک سیلاب امنڈ آیا تھا- ایسے میں فیس بک میسینجر
(قسط اول) روزنامہ قوم ملتان، سوموار، 21 اکتوبر 2024۔ میاں غفار احمد کا کالم۔ کار جہاں اس ملک میں ہے کوئی جو ایجوکیشن مافیا کو لگام ڈال سکے، جو تعلیمی اداروں میں آٹے میں نمک کے برابر گھسے ہوئے عزتوں کو نوچنے والے چند درندوں کو
(کارِ جہاں) میاں غفار احمد کوٹ لکھپت انڈسٹریل ایریا لاہور میں نمازِمغرب سے تھوڑی دیر پہلے ایک شخص نے مجھ سے لفٹ لی۔ اُس کے ہاتھ میں ایک تھیلا تھا اور اُس کا ایک جوتا اتنا زیادہ ٹوٹا ہوا تھا کہ چلنا بھی مشکل تھا۔ گاڑی
تحریر؛ میاں غفار احمد (کار جہاں) مجھے 35 سالہ صحافتی زندگی میں یہ “اوپر سے حکم” کے ہزاروں بار سنے جانے والے مختصر ترین جملے کا مطلب آج تک سمجھ ہی نہیں آیا کہ یہ اوپر سے حکم آخر ہوتا کس کا ہے؟یہ کون ہے “اوپر
ابھی تو میں نے جنوبی پنجاب کی ضلع کونسلوں اور ان کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ایڈمنسٹریٹر حضرات کی داستانیں شروع ہی کی تھیں کہ درمیان میں دیگر اہم ڈویلپمنٹس ہو گئیں۔ کیا کریں کہ نت نئی کہانیاں قلم کو بھٹکا اور ذہن کو الجھا دیتی ہیں۔
بہت سے دوستوں اور قارئین نے پوچھا کہ سابق ایس پی مظفر گڑھ راو طیب سعید مرحوم سے میڈیا کے کیا اختلافات تھے تو ان تمام دوستوں کے لئے لکھ رہا ہوں کہ ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر اور ایک جرنلسٹ پر تشدد کا معاملہ الگ ہے اور
روزنامہ قوم ملتان اتوار 15 ستمبر 2024 ۔۔میاں غفار احمد، کا کالم، سوال یہ ہے کہ پنجاب بھر میں بلدیہ اور ضلع کونسلز میں ڈپٹی کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر حضرات کے دور میں کرپشن عروج پر کیوں ہوتی ہے؟ اس کا سیدھا سا جواب ہے کہ اول
(درسیرت سیاستدان)تحریر میاں غفار آج کا موضوع تو ضلع مظفرگڑھ کی انتظامیہ کی ’’خدمات‘‘ پر قلم کی سیاہی کا استعمال کرنا تھا مگر ایک قاریہ نے نئی ٹپ دے دی اور مجھے بھولے بسرے واقعات یاد آ گئے۔ قاریہ نے کہا کہ آپ نے کالم میں
فرعون نے دعویٰ خدائی کیا تھا۔ وہ بچوں کو موت اور والدین کو اذیت دیتا۔ مصر کی عوام نے کہا کہ اللہ تو رازق بھی ہے اور اگر تو خدائی کا دعوے دار ہے تو پھر ہمیں کھانا بھی دے۔ روایت ہے کہ فرعون نے عوام
کارجہاں؛ تحریر میاں غفار آج کا موضوع تو ضلع مظفرگڑھ کی انتظامیہ کی ’’خدمات‘‘ پر قلم کی سیاہی کا استعمال کرنا تھا مگر ایک قاریہ نے نئی ٹپ دے دی اور مجھے بھولے بسرے واقعات یاد آ گئے۔ قاریہ نے کہا کہ آپ نے کالم میں
سوا سو سال پرانے ضع مظفر گڑھ کی مظلوم عوام ہر دور میں ظلم ہی کا شکار رہی اور اگر 2010 کے سیلاب میں دنیا بھر سے کوئی امداد آئی تو اس کا چوتھائی حصہ بھی سیلاب متاثرین تک نہ پہنچ سکا۔ اگر فرانس سے امداد
کار جہاں، تحریر : میاں غفار مجھے مظفر گڑھ کے “تاجداروں” پر کالم کی دوسری قسط میں کچھ انکشافات کرنے تھے مگر رانا عبدالمنان کی ایسے مقدمے میں گرفتاری نے قلم کا رخ موڑ دیا۔ میں 1997 میں لاہور سے ملتان آیا تو میرا رانا عبدالمنان
کار جہاں ؛تحریر میاں غفار مثل مشہور ہے “بات کو منہ سے نکالو تو منہ سے نکلی وہی بات تم کو شہر سے نکال دے گی” حضرت بایزید بسطامی کے قول کو میں بہت ہی زیادہ Dilute کرکے لکھ رہا ہوں کیونکہ بعض اوقات الفاظ کی
پنجاب میں ایک بار پھرسے کچے کے آپریشن کے چرچے ہیں یہ ہر سال یہ سلسلہ مخصوص موسم میں شروع ہوتا ہے اور پکے کے معاملات ٹھیک ہونے تک جاری رہتاہے ہم نے کچہ آپریشن بارے آگاہ کرنا چند ماہ قبل ہی شروع کر دیا تھا
کچے کے علاقے کے بارے آپ سب کئی دہائیوں سے سنتے آ رہے ہیں ، مگر یہ کچے کا علاقہ کیا ہوتا ہے اور کہاں واقع ہے، اور کتنا بڑا ہے اس کے بارے آج سب کچھ جانتے ہیں ،انگریز دور میں دریاؤں کے بہاؤ کو
پچھلے دنوں بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ میں طوفانی بارشوں کے دوران ایک ویڈیووائرل ہوئی جس میں نظرآتاہے کہ ایک سفیدرنگ کی گاڑی پانی کے ریلے میں پھنسی ہوئی ہے جس میں ڈرائیورسمیت ایک خاتون اورتین بچوں سمیت پانچ افراد سوارہیں۔موقع پربے شمارلوگ جمع ہیں لیکن
تحریر : غلام دستگیرچوہان پوراسسٹم ایک طرف ہے اورچنی لال ایک طرف ہے۔چنی لال نے طاقتوراشرافیہ کےپیسے کےبل بوتےپرانصاف کوکچلنےسےبچالیا۔چنی لال کون ہیں؟یہ آگے چل کرآپکو بتاتےہیں ۔پہلے اس واقعہ کاپس منظرجان لیں۔یہ 19اگست 2024کی شام ہے۔’’ابوآفس سے چھٹی ہوگئی ہے مجھے لینے آجائیں‘‘بیٹی کے فون
بے’’ادب‘‘ اورسپرنووا ودیگرافسانے رات کودفترسےفارغ ہوکردوستوں سےملاقات کےبعدرات کولیٹ گھر پہنچا ۔ کھانا کھا کر سوتےسوتےرات کےڈھائی پونےتین بج گئے ۔ ساڑھےچاربجے پھرآنکھ کھل گئی۔اللہ کو یاد کرنےکےبعدموبائل اٹھاکرگھنٹوں سکرین کو اوپر نیچے کرتارہامگرنیندنہ آئی۔دوپونےتین گھنٹےسوکرہی نیندآنکھوں سےکوسوں دورجاچکی تھی۔موبائل کے مسلسل استعمال سے بیٹری لوکی
تحریر:میاں غفار (کار جہاں ) ایک سوایک سالہ سلائی مشین اور ہجرت پفاف کمپنی کی اس سلائی مشین کی عمر 101 سال ہے جسے ہماری چوتھی نسل استعمال کر رہی ہے۔ اس 1923ء ماڈل کی سلائی مشین کو چار نسلیں استعمال کر چکی ہیں۔ اسے میری
ضرب قلم (عبدالحنان راجہ) یہ حسن اتفاق تھا یا ذلت مقدر تھی، کہ اگر تلہ کیس کے مرکزی کردار موجودہ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب کی بیٹی 54 سال بعد فرار ہو کے پہنچیں، تو پہنچیں کہاں، کہ جہاں کا خمیر تھا. اور اب بنگلہ
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری(روداد زندگی) پٹیالہ مشرقی پنجاب کا مشہور شہر بھارت کی تقسیم سے پہلے ریاست پٹیالہ ہوتی تھی جس کے سکھ مہاراجہ حکمران تھے۔ میں اپنے کزنز کے ساتھ پٹیالہ گیا تو ہم وہاں کے سب سے مشہور بازار عدالت بازار میں گھوم رہے تھے (یاد
روداد زندگی تحریر: ڈاکٹر ظفر چوہدری آج میں چانڈکا میڈیکل کالج کے طالب علمی کے زمانہ میں اپنی اور اپنے دوستوں کی شرارتوں اور حماقتوں بارے لکھنا چاہتا ہوں۔ ایک دفعہ کمال سومرو نے شکار پور میں واقع اپنے گھر ہمیں دعوت دی۔ جس میں کھانے کے