آج کی تاریخ

بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی میں سکروٹنی کا کھیل، تجربے کی من مانیاں، تعلیمی نظام کی بدعنوانی کا پردہ فاش

ملتان (سٹاف رپورٹر) بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز حضرات کے تجربے سے متعلق ڈائیریکٹر کوالٹی ایشورنس کی نا اہلی اور مبینہ بدعنوانی کے باعث سکروٹنی پر مختلف سوالات اٹھ رہی ہیں اور مزید نااہلی کی مثالیں سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں۔ مختلف تعلیمی حلقوں کی جانب سے یہ بات برملا کی جا رہی ہے کہ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں سکروٹنی کے حوالے سے کوئی خاص طریقہ کار موجود ہے بھی یا نہیں، یا پھر یہ ڈائیریکٹر کوالٹی ایشورنس کا ہی اختیار ہے کہ وہ جسے چاہیں سکروٹنی میں جتنا مرضی تجربہ شمار کرکے کسی نااہل کو اہل کروا دیں یا پھر کسی اہل کو نااہل کروا دیں۔ ایسا ہی ایک انکشاف بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیدہ نواز کے بارے میں سامنے آیا ہے جن کے 8 فروری 2021 (جبکہ اس اشتہار کی آخری تاریخ 30 جون 2020 تھی) کو ہونے والی سکروٹنی کمیٹی, کہ جس کی سربراہی ڈاکٹر عمران شریف چوہدری نے کی اور اسکے ممبران میں ڈاکٹر عمر فاروق زین، ڈاکٹر محمد فاروق ڈائریکٹر کوالٹی ایشورنس، اور رجسٹرار صہیب راشد شامل تھے، نے ڈاکٹر رفیدہ نواز کی ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے کے لیے کی گئی سکروٹنی میں ان کے 1997-2009 تک کے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے تجربے کو شامل نہ کیا کیونکہ ڈاکٹر رفیدہ نواز کی جانب سے اس دوران پوسٹ گریجویٹ کلاسز ہی نہیں پڑھائی گئی تھیں۔ اسی طرح 2014 سے 2016 کے دوران ڈیپارٹمنٹ آف جینڈر سٹڈیز میں انٹرنیشنل ریلیشنز کی لیکچرار کے طور پر بھی تجربے کو شامل نہ کیا گیا۔ جبکہ 2009 سے 2014 تک کے انٹرنیشنل ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ کے 5 سال 5 ماہ کے تجربے اور اسی ڈیپارٹمنٹ میں 2016-2020 تک کے اسسٹنٹ پروفیسر کے 4 سال 1 ماہ اور 28 دن شمار کرتے ہوئے ٹوٹل 9 سال 6 ماہ 28 دن کا تجربہ بنا دیا گیا جبکہ ایسوسی ایٹ پروفیسر کے لیے 10 سالہ تجربہ پورا نہ ہونے کے باعث ان کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔ جبکہ صرف ایک سال 6 ماہ بعد ہی 16 اگست 2022 کو ایسوسی ایٹ پروفیسر کے لیے ہونے والی سکروٹنی میں ڈیڑھ سال پہلے 9 سال 6 ماہ کا تجربہ رکھنے والی امیدوار کو حیران کن طور پر 15 سال 18 دن کے تجربے کے ساتھ اہل قرار دے دیا گیا جسے یونیورسٹی کے سینیئر پروفیسرز ایک شرمناک عمل قرار دیتے رہے ہیں جو کہ اس ملک کے تعلیمی نظام کے ساتھ ایک بہت بڑا مذاق ہے۔ 9 سال 6 ماہ کا تجربہ رکھنے والی ڈاکٹر رفیدہ نواز کی 1 سال 6 ماہ بعد ہونے والی سکروٹنی میں ہی 2004-2006 تک جاری رہنے والے ایم فل کو بھی تجربے میں شمار کر لیا گیا۔ اسی طرح گذشتہ سکروٹنی میں شمار نہ کیے جانے والے ڈیپارٹمنٹ آف جینڈر سٹڈیز کے ایک سال 6 ماہ اور 23 دن والے تجربے کو بھی نامعلوم وجوہات کی بنا پر زبردستی شمار کرتے ہوئے ٹوٹل تجربہ 15 سال 18 دن بنا دیا گیا۔ جو کہ بدترین انتظامی کرپشن اور اقربا پروری کی واضح مثال ہے چنانچہ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کی سکروٹنی کمیٹی جس کے پاس کوئی واضح ہدایات موجود نہ ہیں۔ اور سونے پر سہاگہ یہ کہ ڈائریکٹر کوالٹی ایشورنس ڈاکٹر محمد فاروق کی طرف سے ایک سکروٹنی میں امیدواروں کو نااہل جبکہ کچھ عرصے بعد والی سکروٹنی میں انہی تجربوں کو شمار کیا جا رہا ہے جن کو پہلے شمار نہ کرتے ہوئے نااہل کیا گیا جو کہ ایک بہت بڑا مذاق اور بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے تعلیمی نظام میں موجود کرپشن اور اقربا پروری پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جاری شدہ ہدایات کے مطابق پی ایچ ڈی پروگرام (زیادہ سے زیادہ 4 سال) اور پوسٹ ڈاک پروگرام کا دورانیہ تحقیقی تجربے میں شمار کیا جائے گا۔اور ایم فل کا تجربہ بھی شمار نہ کیا جائے گا ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں