ملتان (سٹاف رپورٹر) محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان میں ہونے والی سلیکشن کمیٹی میں مبینہ طور پر جن امیدواروں کو سلیکٹ کرنے کے لئے تمام معاملات طے کر لئے گئے ہیں، ان میں بی پی ایس-16 کے اسسٹنٹ فہیم احمد، عمر فاروق، نشیطہ الواز، اور فرحان صادق کے نام لئے جا رہے ہیں اور یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے،لہٰذا سلیکشن بورڈ محض دکھاوا اور نشست و برخاست ہی ہو گا، ان امیدواروں میں سے کچھ کا مائیکروسافٹ میں 5 سال کا تجربہ بھی مکمل نہیں ہے۔ اور کچھ وزٹنگ ٹیچرز تعینات رہے ہیں، کسی کے بارے میں دوسری یونیورسٹیوں کے ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان کی سفارشیں بھی آتی رہی ہیں۔ مزید برآں، مختلف ڈیپارٹمنٹس میں لیکچررز کی بھرتی بھی مبینہ طور پر پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت کی جا رہی ہے، جس میں سلیکشن بورڈ کے انعقاد سے پہلے ہی امیدواروں کے نام فائنل کر دیے گئے ہیں۔ جن میں مبینہ طور پر لیکچرر (کیمیکل انجینئرنگ) علی سروش خواجہ، لیکچرر (کیمیکل انجینئرنگ) مینا ارشد، لیکچرر (الیکٹریکل انجینئرنگ) حمزہ خان (تیسری یا دوسری ڈویژن)، لیکچرر (انگلش) عامر خان (عمر 46 سال، مطلوبہ حد 35 سال)، لیکچرر (کمپیوٹر سائنس)کاشان باسط اور سحرش سلیم، اسسٹنٹ پروفیسر ( مینجمنٹ سائنس)ڈاکٹر اسفہ مقبول (جو اضافی خزانہ دار بھی ہیں)، کمپیوٹر سائنس کے طلحہ جہانگیر، الیکٹریکل ڈیپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر روحا مسرور، اور لیکچرار سکندر سلیم پہلے سے ہی سفارشوں پر فائنل کیے جانے کی بازگشت ہے۔ متاثرہ یونیورسٹی ذرائع الزام عائد کر رہے ہی ہیں کہ جب پہلے سے تقرریاں کر لی گئی ہیں تو پھر سلیکشن بورڈ کروانے کا مقصد ہی ختم ہو جاتا ہے۔ یونیورسٹیوں ملازمین کے ایک گروپ نے روزنامہ قوم کے توسط سے اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران اور رجسٹرار عاصم عمر کے خلاف مکمل انکوائری کی جائے، کیونکہ یہ بھرتیاں غیر شفاف طریقے سے کی جا رہی ہیں۔ مزید یہ کہ رجسٹرار عاصم عمر کے خلاف پہلے ہی عدالت میں کیسز اور انکوائریاں چل رہی ہیں۔ 27 مارچ کو ڈاکٹر عاصم عمر غیر قانونی طریقے اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی دھوکہ دیتے ہوئے بطور رجسٹرار MNS UET ملتان، سینڈیکیٹ میٹنگ بلا کر خود کو بطور پروفیسر (BPS-21) اور ایسوسی ایٹ پروفیسر (BPS-20) جبکہ اپنے بھائی کامران عمر (PS to VC) کی بطور اسسٹنٹ (BPS-16) تقرری کو درست قرار دلوانا چاہتے ہیں۔ جبکہ HED اور آڈٹ ڈیپارٹمنٹ پہلے ہی رجسٹرار عاصم عمر کی بطور پروفیسر (BPS-21) اور ایسوسی ایٹ پروفیسر (BPS-20) اور کامران عمر کی بطور اسسٹنٹ (BPS-16) بھرتی کو غیر قانونی قرار دے چکا ہے۔ لہذا اس معاملے کی فوری اور شفاف تحقیقات کی جائیں اور غیر قانونی بھرتیوں کو روکا جائے۔
