آج کی تاریخ

سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی

تازہ ترین

ڈرگ مافیا گٹھ جوڑ، ادویات غائب، بلیک میں فروخت، مریض سانسیں گننے لگے، حکومت مفلوج

ملتان (نیوز رپورٹر) انسانی جان بچانے والی سینکڑوں ادویات نایاب ہونے کے باعث مریضوں اور ان کے لواحقین دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔حکومت نے انسانی جان بچانے والی 146ادویات کی قیمتیں بڑھانے کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پرائس کنٹرول سے اجازت لینا لازم قرار دیا تھا جس کے باعث ادویات کی پروڈکشن میں کمی ہونا شروع ہو گئی اورمارکیٹ میں کم تعداد میں آنے والی ادویات کو ڈرگ مافیانے سٹاک کرنا شروع کر دیااور بلیک میں فروخت شروع کر دی،چند بااثر ادویات ڈسٹری بیوٹرز منافع خوری کی دوڑ میں قانون سے کھیلنے لگے۔ مہنگائی اور معاشی دبائوکے اس دور میں عوام کا سب سے قیمتی اثاثہ صحت بھی ڈرگ مافیا کے ہاتھوں یرغمال بن چکا ۔ چند سو روپے کی دوائیں ہزاروں روپے بلیک میں فروخت ہو رہی ہیں۔ وفاقی حکومت تاحال اس سنگین صورتحال پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بلیک میں فروخت ہونے والی ادویات موٹی وال ٹیبلٹ جس کی اصل قیمت 500 روپے فی ڈبی ہے، بلیک میں 8 ہزار روپے تک فروخت کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیپو میڈرول انجکشن جس کی اصل قیمت 354 روپے ہے، مارکیٹ میں 3000 روپے تک بلیک میں بیچا جا رہا ہے۔ فریزیم ٹیبلٹ کی 400 روپے والی ڈبی 26 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ کیلان ایس آر، انسولین، کیٹامین انجکشن، ایفیڈرین ٹیبلٹ، ٹی بی کی ادویات اور شوگر کے علاج میں استعمال ہونے والی دیگر دوائیں بھی مارکیٹ سے غائب اور بلیک میں دستیاب ہیں۔ ذرائع کے مطابق بعض ڈسٹری بیوٹرز ادویات کومارکیٹ سے خود غائب کر کے ( بلیک) میں فروخت کرتے ہیں جس کا بل بھی کسٹمر کو نہیں دیا جاتا،مارکیٹ میں چند ادویات جو نایاب ہوتی ہیں ان کو سٹاک کر لیا جاتا ہے اور ان کے دام بڑھتے ہی پرانی سٹاک شدہ ادویات دوبارہ مارکیٹ میں نئے ریٹ پر لانے کے لیے لیزر پرنٹنگ مشینوں کے ذریعے پرانے پرائس اسٹیکرز ہٹا کر نئے ریٹ پرنٹ کرتے ہیں۔یہ مکروہ دھندا نہ صرف عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ہے بلکہ ڈرگ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق کسی بھی دوا کے ریٹ یا پیکنگ میں تبدیلی ڈریپ (DRAP) کی منظوری کے بغیر سنگین جرم کے زمرے میں آتی ہے، جس پر سخت سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔عوامی و سماجی حلقوں نے ڈریپ، محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ادویات ڈسٹری بیوٹرز کے گوداموں اور پرنٹنگ مشینوں کی فوری چیکنگ کی جائے تاکہ ایسے منافع خور عناصر کو بے نقاب کیا جا سکے جو علاج کے نام پر استحصال کر رہے ہیں۔مزید یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بعض ہول سیل مارکیٹوں میں پرانے ریٹ والی ادویات کو خفیہ طور پر ذخیرہ کر کے نئے نرخ لگانے کا سلسلہ عام ہےمگر متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ادویات پر ریٹ میں تبدیلی کے خلاف باقاعدہ آپریشن کیا جائے، تاکہ غریب مریضوں کو ریلیف مل سکے، نہ کہ بیماری کے ساتھ مہنگائی کا عذاب بھی جھیلنا پڑے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں