لاہور: پنجاب ماحولیات تحفظ ادارے نے ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے نیا اور سخت ضابطہ نافذ کر دیا ہے، جس کے تحت ہر گھر اور پلازہ میں سیپٹک ٹینک بنانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
اس فیصلے کا مقصد زیرِ زمین پانی کو آلودگی سے محفوظ بنانا ہے کیونکہ بغیر ٹریٹمنٹ کے چھوڑا جانے والا سیوریج نہ صرف ماحولیاتی نقصان کا باعث بن رہا تھا بلکہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں میں بھی اضافہ کر رہا تھا۔
ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کے مطابق ہاؤسنگ سوسائٹیز کو “ڈوئل واٹر مینجمنٹ” اپنانے کی ہدایت دی گئی ہے، یعنی ہر گھر میں تین خانوں والا سیپٹک ٹینک اور سوسائٹی سطح پر ٹریٹمنٹ پلانٹ لازمی ہوگا۔
محکمہ نے گھروں اور پلازوں کے لیے سیپٹک ٹینک کے مخصوص سائز بھی مقرر کیے ہیں۔ پانچ مرلہ گھر کے لیے 6x4x4 فٹ، دس مرلہ کے لیے 9x6x4 فٹ جبکہ ایک کنال کے لیے 10x6x5 فٹ کا ٹینک لازمی ہوگا۔ بڑے پلازوں کے لیے اس سے بھی بڑے سائز متعین کیے گئے ہیں۔
محکمہ کے مطابق سیپٹک ٹینک 70 فیصد تک گندگی اور 40 فیصد آلودگی کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے پانی کو ماحول میں جانے سے پہلے جزوی طور پر صاف کیا جا سکتا ہے۔
ای پی اے نے واضح کر دیا ہے کہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو اب اسی وقت منظوری ملے گی جب وہ سیپٹک ٹینک کی شرط پر عمل کریں گی۔ اس حوالے سے ایل ڈی اے، ایف ڈی اے، آر ڈی اے سمیت تمام اداروں اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ نظام گندے پانی کو براہِ راست زمین میں جانے سے روکے گا، جس سے ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ میں کمی آئے گی۔ یہ قدم انسانی صحت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔








