بہاولپور (کرائم سیل)وزیراعلیٰ پنجاب کا پورے صوبے میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے اٹھایا گیا اقدام قابلِ تعریف ہے۔ اس کے تحت اسلحہ فیکٹریوں کو منظم کرنے، اسلحہ ڈیلروں کے سٹاک اور ریکارڈ کی پڑتال کرنے اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں تعینات انچارج اسلحہ برانچ کو مختلف ڈیلروں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اسی سلسلے میں پنجاب میں نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔پنجاب حکومت نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی سزاؤں میں اضافہ کی منظوری دے دی ہے۔ غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی سزا 14سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ مقرر کیا گیا ہے اور اسے ناقابلِ ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے۔ شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس اقدام کو سراہا ہے اور غیر قانونی اسلحہ کے خلاف سخت کارروائی اور بھاری جرمانے کے نفاذ کو مؤثر قرار دیا ہے۔تاہم بہاولپور میں ضلعی انتظامیہ کی کمزور پالیسیوں، اسلحہ ڈیلروں کے بااثر سیاسی حلقوں کے ساتھ روابط اور طویل عرصے تک بہاولپور میں انچارج اسلحہ برانچ غلام محمد کی مبینہ ملی بھگت کے باعث صورتِ حال تشویشناک ہے۔ اس کے نتیجے میں کئی ایسے افراد جو ‘فورتھ شیڈول پس منظر رکھتے ہیں یا جرائم پیشہ ہیں، اسلحہ ڈیلروں سے کرایے پر لائسنس حاصل کر کے بڑے پیمانے پر ناجائز اسلحہ کی سمگلنگ اور جرائم پیشہ افراد کو اسلحہ سپلائی کر رہے ہیں۔باوثوق ذرائع کے مطابق ان اسلحہ ڈیلروں اور جرائم پیشہ عناصر کے مابین براہِ راست رابطے موجود ہیں اور بہاولپور سے ہتھیجی، جھانگڑا شرقی، اوچشریف سے علی پور کے راستوں کے ذریعے دریائی بیلٹ تک بڑے جرائم پیشہ گروہوں اور اسمگلروں کو اسلحہ فراہم کیا جاتا ہے، جو بڑی وارداتوں میں ملوث ہیں۔مگر آج تک پولیس مؤثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی کیونکہ انہیں سابقہ جی ایم انچارج اسلحہ برانچ کی سہولت کاری کا فائدہ پہنچتا رہا۔ اطلاعات کے مطابق سیکرٹری داخلہ کی ہدایت پر جب پورے پنجاب میں انچارج اسلحہ برانچز کو مختلف شکایات کی بنیاد پر تبدیل کرنے کے احکامات ڈپٹی کمشنرز کو جاری کیے گئے تو بہاولپور میں انچارج تبدیل ہونے کے باوجود کافی عرصے تک وہی معاملات چلتے رہے اور داغدار ماضی رکھنے والے افراد اسلحہ ڈیلرز کے سیل ایجنٹ بن کر غیر قانونی اسلحہ کے کاروبار میں ملوث رہے۔اطلاعات کے مطابق بہاولپور میں کئی ایسے ڈیلرز موجود ہیں جو ہر ماہ کروڑوں روپے کے اسلحہ بغیر کسی ریکارڈ کے منگوا کر فروخت کر رہے ہیں۔ حکومتِ پنجاب کو اس جانب فوری توجہ دینی چاہیے۔








