صوبہ پنجاب میں خواتین کے خلاف جنسی زیادتی، اغوا، غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد جیسے جرائم میں تشویشناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 کے دوران خواتین پر ہونے والے ان چار سنگین جرائم کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا، جبکہ عدالتی نظام کی سست روی کے باعث مجرموں کو سزا نہ ملنے کے برابر رہی۔
رپورٹ کے مطابق لاہور میں جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ 532 کیسز رپورٹ ہوئے، فیصل آباد میں 340 اور قصور میں 271 کیسز سامنے آئے۔ تاہم سزا صرف لاہور میں 2 اور قصور میں 6 ملزمان کو ہوئی۔
غیرت کے نام پر قتل کے سب سے زیادہ کیس فیصل آباد میں (31)، جبکہ راجن پور اور سرگودھا میں 15،15 واقعات رپورٹ ہوئے، لیکن ان مقدمات میں بھی کسی کو سزا نہیں دی گئی۔
اغوا کے واقعات میں لاہور 4,510 کیسز کے ساتھ سرفہرست رہا، مگر سزا صرف 5 افراد کو ہوئی۔ فیصل آباد، قصور، شیخوپورہ اور ملتان میں بھی سینکڑوں کیسز سامنے آئے مگر عدالتی کارروائی موثر ثابت نہ ہو سکی۔
گھریلو تشدد کے معاملات میں گجرانوالہ سب سے آگے رہا جہاں 561 شکایات موصول ہوئیں، لیکن سزاؤں کا تناسب صفر رہا۔
ایس ایس ڈی او کے مطابق، جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کے باوجود متاثرہ خواتین کو انصاف نہیں مل رہا، اور چھوٹے اضلاع میں صورتحال مزید سنگین ہے۔ ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس، عدلیہ اور متعلقہ ادارے فوری طور پر مؤثر اقدامات کریں تاکہ خواتین کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
