ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان کی جعلی تجربے کی حامل عارضی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی غیر قانونی تعیناتی کے حوالے سے مزید حیران کن اور چونکا دینے والے انکشافات سامنے آ گئے ہیں جس کے مطابق 20 اکتوبر 2021 کو اس وقت کی رجسٹرار ڈاکٹر قمر رباب کی کنوینر شپ میں ہونے والی پروفیسرز کی اسامیوں کی درخواستوں کی سکروٹنی کمیٹی میں پری سلیکشن بورڈ منعقدہ 18 اکتوبر 2021 کے مطابق جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ پرائیویٹ کالج کا تجربہ کسی طور شمار نہیں کیا جائے گا، میں ڈاکٹر کلثوم پراچہ کو پروفیسر بی پی ایس 21 کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔سکروٹنی کمیٹی کی میٹنگ میں ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی سکروٹنی میں یہ واضح طور پر فیصلہ ہوا کہ The Selection Board of the Women University in its meeting held on 18-10-2021 under Agenda Item # 03 decided that the experience of Private Colleges shall not be considered and instant candidate has claimed the experience of around 15 years at Memoona Postgraduate College. Multan (Private College) which could not be considered in view of decision of the Selection Board. Further, her total post PhD experience in Public Sector University is around 6 years & 2 months which is less than the required post PhD experience of 10 years for the post of Professor (BS-21) hence, ineligible۔ ان واضح احکامات کے باوجود سکروٹنی کمیٹی کی میٹنگ میں ڈاکٹر کلثوم پراچہ کو غیر قانونی پروفیسر بنانا اس تعلیمی نظام پر کوئی پہلا سوالیہ نشان نہیں۔ بلکہ محکمہ تعلیم کا ٹریک ریکارڈ اس طرح کے سوالیہ نشانوں سے بھرا پڑا ہے اور آئے روز یہ مثالیں سامنے آتی ہیں کہ پورے کا پورا تعلیمی نظام اور وائس چانسلرز کی اسامی پر تعینات افراد اپنی غیر قانونی، جعلی اور غیر اخلاقی تعیناتی کو چبانے کے لیے کسی بھی حد سے گزر جاتے ہیں۔








