آج کی تاریخ

سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی

تازہ ترین

نشتر: آنکھ آپریشن میں مہنگی بھارتی جیل استعمال، اسلامیہ فارمیسی سے گٹھ جوڑ، واپس فروخت

ملتان(قوم ہیلتھ ریسرچ سیل)پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں اور پرائیویٹ کلینکس پر آنکھوں کے آپریشن کروانے اور لینز ڈلوانے والوں کے ساتھ بھی وہی گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے جو سی ٹی سکین اور دیگر ٹیسٹوں کے لئےمنظم طریقے سے لاچار ،مجبور، غریب اور مسکین مریضوں کو لوٹ کر رچایا جا رہا ہے۔ آنکھوں میں لینز ایک ایسی ضرورت ہے جو ہر شخص کو بڑھاپے میں پڑتی ہے اور 90 فیصد سے 99 فیصد تک ادھیڑ عمر کےمرد و خواتین میں آنکھوں کی آپریشن ہونا اور پھر لینزکا ڈالا جانا لازمی امر ہے۔ عام فہم زبان میں اسے آنکھ بنوانا بھی کہتے ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ آنکھوں کےآپریشن کے لیے 70 فیصد جیل پابندی کے باوجود بھارت ہی سے منگوا کر سر عام فروخت کی جاتی ہے اور اس حوالے سے جو پاکستان میں زیادہ استعمال ہوتی ہیں ان میں بھارت سے غیر قانونی طریقے سے منگوائی جانے والی اومنی وسکو جیل(Omni Visco Gel) ہے اور بھارت ہی کی تیار شدہ این جی این جیل ہے۔ حیران کن طور پر اومنی وسکو جیل کی قیمت 250 روپے سے 300 روپے ہے جبکہ این جی این جیل کی قیمت 7 ہزار روپے ہے مگر حیران کن طور پر ان دونوں جیلز کی بھارت میں قیمت تقریباً 120 روپے ہے مگر پاکستان میں ان کی قیمتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پنجاب کے متعدد سرکاری ہسپتالوں کے آئی وارڈز سے جن میں نشتر ہسپتال کا آئی وارڈ بھی شامل ہے لینز ڈلوانے کے لیے آپریشن میں مریضوں کو مہنگی والی این جی این جیل ہی لکھ کر دیتے ہیں جو کہ ملتان میں نشتر روڈ پر اسلامیہ فارمیسی پر ہی دستیاب ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ 90 فیصد مریضوں کا ایک وقت میں ایک آنکھ کا آپریشن ہوتا ہے اور دوسری آنکھ کا وقفہ ڈال کر پہلی آنکھ کے مستقل صحت یاب ہونے کے بعد کیا جاتا ہے مگر اس جیل کا سیل بند پیکٹ دونوں آنکھوں کےآپریشن جتنی مقدار کا ہوتا ہے۔ اب نشتر ہسپتال کےآئی وارڈز کا عملہ 250 روپے والی جیل کے بجائے 7 ہزار والی جیل مریضوں سے منگواتا ہے جبکہ لینز فراہم کرنے والی کمپنیاں تو اپنے نمائندے ہسپتالوں ہی میں آپریشن کے دنوں میں آپریشن تھیٹر کے باہر بٹھائے رکھتی ہیں جو کہ ایک الگ کہانی اور کھلواڑ ہے مگر آج کا موضوع چونکہ صرف جیل ہے تو صورتحال یہ ہے کہ ایک جیل سے دو سے تین مریضوں کا باسانی آپریشن ہو جاتا ہے مگر جیل کا ایک پیکٹ ہر مریض اپنے ساتھ لے کر آتا ہے۔ اس طرح سے 66 فیصد جیل کے پیکٹ سالم ہی بچ جاتے ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر صرف اسلامیہ فارمیسی پر نشتر ہسپتال کا پیرا میڈیکل سٹاف واپس فروخت کر دیتا ہے۔ اس طرح اگر ایک دن کے آپریشن ڈے میں 20 آپریشن بھی ہوتے ہیں تو سات پیکٹس کے برابر جیل لگ جاتی ہے اور 14 کے لگ بھگ پیکٹ بچ جاتے ہیں جو 4500 روپے فی جیل پیکٹ واپس اسلامیہ فارمیسی والے خرید لیتے ہیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ این جی این جیل صرف اسی ایک دکان اسلامیہ فارمیسی سے ملتی ہے اور اگردوسرے میڈیکل سٹور والے لینے جائیں تو اسے انکار کر دیا جاتا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں