ملتان ( رفیق قریشی سے )پاور سیکٹر کی میپکو سمیت تمام ڈسکوز میں وزارت توانائی نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ناکام/سفارشی، ٹولہ مسلط کر دیا ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی پرائیویٹائزیشن کرنے کےلئے وزارت توانائی،وفاقی سیکرٹری پاور سمیت بیوروکریسی کی مضبوط/ طاقت ور لابی نے وزیر اعظم کی آنکھوں میں دھول جھونک دی ہے ۔عمران حکومت کے چہیتے ایڈوائزرتابش گوہر کی باقیات ملکی پاور سیکٹر پر قابض ہوگئے۔کے الیکٹرک کے سابق کرپشن زدہ/ناکام افسران کو پاور سیکٹر کی منافع بخش کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حصہ بنا دیا گیا۔من پسند اور من مانی پالیسیوں کے باعث بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے گردشی قرضوں میں کمی کرنے اور منافع بخش بنانے کے پلان پر عملدرآمد کمی کرنے کی بجائے پرائیویٹ بھرتیوں اور من پسند پالیسیوں کے باعث میپکو سمیت ڈسکوز میں کارکردگی متاثر ہورہی ہے ۔تمام ڈسکوز مسلسل خسارے میں جانے کے باوجود وفاقی وزیر توانائی نے وزیر اعظم کو سب اچھا کی رپورٹ دینی شروع کر دی۔صوبہ پنجاب میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے کسٹمر سروسز بہتر بنانے اور ملازمین کے مسائل حل کرنے کے لئے پالیسیاں بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔دور دراز علاقوں اور شہروں سے تعلق رکھنے والے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور ڈائریکٹرز بھاری بھر کم فیسوں کی مد میں ماھانہ لاکھوں اور سالانہ اربوں روپے کا قومی خزانے کو نقصان دیا جا رھا ھے۔تین۔تین کمپنیوں میں ایک ھی طاقت ور/بااثر شخص کو بورڈ کا چیئرمین اور ڈائریکٹرز کو مسلط کر دیئے گئے۔ ان بورڈ آف ڈائریکٹرز نے کمپنیوں میں آن لائن اجلاسوں کی مد میں ایک ھی روز میں 2،3 لاکھ روپے ایک ھی روز میں چیئرمین سمیت ھر ڈائریکٹرز کو معاوضہ دیا جا رھا ھے۔موجودہ حکومت ن لیگ نے سابقہ عمران حکومت کے ڈبونے سے بہت زیادہ پاور سیکٹر کو ڈوبنے میں تمام ریکارڈ توڑ ڈالا۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ھوا ھے کہ موجودہ حکومت نے نجکاری پالیسی کے نام پر پاور سیکٹر میں ایک بار پھر سفارشی ٹولے کو مسلط کر دیا ہے ۔۔انہوں نے تمام ڈسکوز کا نظام دھرم برھم کر کے رکھ دیا تھا۔کمپنیوں کے انجینئرز کو دور دراز،سندھ، کوئٹہ ،سکھر،گوجرانولہ،آئسکو،میپکو،فیصل آباد، کمپنیوں میں لائن لاسز اور بجلی چوری پر قابو پانے کے لئے بھیجااور ان کو ڈبل تنخواھوں اور تمام مراعات سے مستفید کیا اور قومی خزانے کو اربوں کا نقصان دیا گیا۔کارکردگی زیرو رھی۔پھر دوبارہ ان کو اپنی اپنی کمپنی میں واپس بھیج دیا گیا۔اب وھی گروپ ایک بار پھر صوبہ پنجاب کی تمام ڈسکوز پر قابض ھو چکا ھے۔جو دونوں ھاتھوں سے لوٹ مار کرنے میں مصروف عمل ھے۔معتبر ذرائع نے بتایا کہ لاہور، ملتان ،فیصل آباد، الیکٹرک پاور کمپنی میں بطور چیئرمین اور انڈیپنڈنٹ ڈائریکٹرز کے عہدے پر فائز عامر ضیاء کا ان کمپنیوں میں مکمل اور بھر پور کنٹرول ھے۔8 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بجلی کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے صارفین کو سروسز فراھم کرنے کے لیئے نئ پالیسیاں بنانے اور ملازمین کو سہولیات فراھم کرنے ہےاور ان کے مسائل حل کرنے کے لیئے کوئ حکمت عملی مرتب نہیں کی گئ۔اور سارا زور بجلی کمپنیوں میں پرائیویٹ بھرتی اور انتظامی عہدوں پر اپنے من پسند لوگوں/ افسران کو تعینات کرنے میں لگایا ھوا ھے۔۔بھاری بھرکم تنخواھوں پر بھرتی کر کے پاور سیکٹر کو مزید دلدل میں دھکیلا جا رھا ھے۔ذرائع سے معلوم ھوا اسی طرح سابقہ حکومت عمران خان کے چہیتے ایڈوائزر تابش گوھر نے 2020 میں کمپنیوں کو سالانہ اربوں کا قومی خزانے کو نقصان دیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ اب میپکو، لیسکو، فیسکو میں بورڈ آف ڈائریکٹر کے چیئرمین اور ڈائریکٹرز 6 سے 8 اعلیٰ انتظامی عہدوں پر پرائیویٹ بھرتی کر کے ان کو کم سے کم 10 لاکھ ،12 لاکھ ماھانہ پرکشش تنخواہ پیکیج پر من پسند بھرتی کر کے کمپنیوں کا دیوالیہ کیا جا رھا ھے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ھوا ھے۔کہ کمپنیوں میں سے ایسے سرکاری افسران کو فنانس ڈائریکٹر، کمپنی سیکریٹری اور دیگر شعبوں کے چیف کو بھرتی کیا گیا ھے۔جو اسی کمپنی سے تعلق رکھتے ھیںجبکہ وہ افسران کرپشن زدہ ھیںاور لوٹ مار اور مراعات لینے کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ان سرکاری افسران کے بارے بھرتی کرنے سے پہلے کسی بھی ملکی حساس ایجنسیوں کے اداروں سے تحقیق نہیں کروائی گئی۔۔ بغیر تحقیق کے من پسند اور ان سے ملی بھگت کر کے چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹر عامر ضیاء اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی بھرتی کمیٹی نے ان کو بغیر میرٹ پر بھرتی کر لیا گیا ھے۔
