آج کی تاریخ

مدارس کیخلاف ہٹھکنڈے بند کرو، ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرینگے، مولانا فضل الرحمٰن

ملتان (نامہ نگار خصوصی )جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع’’خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن‘‘کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کےمہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے۔ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں ، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدداور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباؤ کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر مولانا شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی نے سعودی عرب سے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا، یہاں ایسا نظامِ تعلیم نافذ ہونا چاہیے تھا جس میں ہر مسلمان دین کی بنیادی تعلیم حاصل کرے۔ افسوس کہ موجودہ نظامِ تعلیم سے وہ علم حاصل نہیں ہوتا جو فرضِ عین ہے۔ دینی مدارس نے بغیر کسی سرکاری امداد کے یہ فریضہ ادا کیا، لیکن بدقسمتی سے انہیں ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اکثر وہ لوگ جو کبھی کسی مدرسے کے قریب تک نہیں
گئے۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ اور جامعہ خیر المدارس کے مہتمم مولانا محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ وفاق المدارس کی بنیاد 1959ء میں اسی جامعہ خیر المدارس میں رکھی گئی تھی۔ یہ ادارہ آج دنیا کا سب سے بڑا دینی تعلیمی نیٹ ورک ہے، جس سے 27 ہزار مدارس و جامعات وابستہ ہیں جن میں 30 لاکھ طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس کو کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی کیونکہ اس کی بنیاد ان ہستیوں نے رکھی جن کے اخلاص پر اخلاص بھی فخر کرے۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان صوبہ پنجاب کے ناظمِ اعلیٰ مولانا زبیر احمد صدیقی نے کہا کہ علمائے کرام نے قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک ریاست کا ساتھ دیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف فتویٰ بھی علما نے دیا اور ہر موقع پر ملک کے دفاع میں کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مدارس کو محکمہ تعلیم کے تحت زبردستی رجسٹر کرنے کا مطالبہ آئینی ترامیم کے منافی ہے، ہم اس حکومتی جبر کو مسترد کرتے ہیں۔کنونشن سے جامعہ خیر المدارس کے ناظمِ تعلیمات حضرت مولانا شمشاد احمد، وفاق المدارس سرگودھا کے مفتی طاہر مسعود، قاری عزیز الرحمان رحیمی (فیصل آباد)، مولانا حبیب اللہ (جھنگ)، مفتی عبدالرحمان (ناظم وفاق، پنجاب)، مولانا حبیب الرحمان درخواستی، مولانا لطف اللہ لدھیانوی، نے بھی خطاب کیا۔اجلاس میں مختلف قراردادیں بھی منظور کی گئیں جو مفتی حامد حسن، مولانا حبیب الرحمن اور مولانا عمر فاروق عباسی نے پیش کیں۔

ملتان:وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام خدمات و تحفظ مدارس دینیہ کے کنونشن سے مولانا فضل الرحمان، قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا صفی اللہ، مولانا اللہ وسایا، مفتی عبدالرحمان، قاری احمد جالندھری، مولانا اسد محمود ودیگر خطاب کر رہے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں