راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کی بانی چیئرمین کی ہمشیرہ علیمہ خان نے 26 نومبر احتجاج کیس میں فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی اور مقدمے کی قانونی حیثیت کو چیلنج کر دیا، جس کے باعث فردِ جرم کی کارروائی فی الحال مؤخر کر دی گئی۔
علیمہ خان نے عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا، جس پر عدالت نے ان کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ علیمہ خان پر احتجاج میں شرکت کا الزام نہیں بلکہ صرف عمران خان کا پیغام پہنچانے کا الزام ہے، جبکہ آئین ہر شہری کو اظہارِ رائے کا حق دیتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ پیغام پہنچانے پر دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے لگانا غیر قانونی ہے، اور اگر ایسا ہے تو پھر وہی پیغام نشر کرنے والا میڈیا بھی اس الزام کے تحت آنا چاہیے۔
درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا کہ علیمہ خان نے صرف دس پندرہ صحافیوں کو عمران خان کا پیغام دیا، اور میڈیا نے اسے عوام تک پہنچایا، لہٰذا مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کر کے کیس خارج کیا جائے۔
عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پراسیکیوشن اور سرکاری وکیل کو نوٹس جاری کر دیا، اور علیمہ خان سمیت تمام ملزمان پر فردِ جرم کی کارروائی عارضی طور پر مؤخر کر دی گئی۔
عدالتی کارروائی کے بعد علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان کچہری سے اڈیالہ جیل روانہ ہو گئیں۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک نے بتایا کہ یہ کیس 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق ہے اور آج فردِ جرم عائد کی کارروائی طے تھی۔ ان کے مطابق عدالت کی سماعتی اختیار (جوریسڈکشن) کو چیلنج کیا گیا ہے کیونکہ عدالت کے پاس یہ مقدمہ سننے کا اختیار نہیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ درخواست پر سماعت پیر کے روز متوقع ہے، ہمارا مؤقف ہے کہ یہ کیس قانونی طور پر قائم ہی نہیں ہوتا، باقی تفصیلات آئندہ میڈیا سے شیئر کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ تھانہ صادق آباد میں درج 26 نومبر احتجاج کیس میں علیمہ خان کے خلاف ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، جس پر ان کی گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ “میڈم آج پولیس کی نفری زیادہ کیوں ہے؟” جس پر علیمہ خان نے جواب دیا، “شاید مجھے گرفتار کرنے آئی ہوگی، اگر گرفتار کرنا ہے تو کر لیں، میں اپنے موقف پر قائم ہوں۔”
ذرائع کے مطابق 9 مئی کے سانحے سے متعلق 11 مقدمات میں علیمہ خان کا نام شامل ہے، جن میں جی ایچ کیو گیٹ 4 حملہ کیس، آرمی میوزیم حملہ، اور میٹرو بس اسٹیشن جلانے کے کیسز بھی موجود ہیں۔








