ملتان (قوم ریسرچ سیل) پنجاب بھر میں لینڈ مافیا کے سب سے پسندیدہ تاہم تاحال نامکمل ضلع کوٹ ادو جہاں ٹی ڈی اے کے رقبہ جات، اشتمال کے رقبہ جات اور ریکارڈ میں ہیر پھیر کے ہزاروں کیسز ریونیو افسران کے لیے مستقل کمائی کا باعث بنے ہوئے ہیں، وہاں ایک جونیئر ترین، ناتجربہ کار اور نامکمل ڈپٹی کمشنر سید منور بخاری نے اراضی کے تمام تر معاملات مہروش کھوسہ نامی ایک ایسی نائب تحصیلدار کو تحصیلدار کا چارج عنایت کرنے کے بعد اپنا کوآرڈینیٹر بنا کر ڈی سی آفس میں ہی بٹھا رکھا ہے جن کے پاس محض تین سالہ ملازمت کا تجربہ ہے۔ اراضی کے معاملات اور جھگڑوں کے حوالے سے پیچیدہ ترین اضلاع میں شامل ضلع کوٹ ادو میں اراضی کے تمام تر معاملات اور فیصلہ جات مہروش کھوسہ کے ذریعے ہی سید منور بخاری عمل درآمد کے مراحل سے گزارتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بیرون ملک مقیم ایک عالمی شہرت کے کھلاڑی جن کے سسرال کا تعلق کوٹ ادو سے ہے اور مذکورہ کھلاڑی کا تعلق پاکستان کی ایک انتہائی طاقت ور شخصیت کے ساتھ دوستانہ نوعیت کا ہے، کیونکہ یہ تمام تر دعوے اپنے دفتر میں بیٹھ کر کھلے عام ڈپٹی کمشنر کوٹ ادو سید منور بخاری کھلے عام کرتے رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ کمشنر ڈیرہ غازی خان چوہدری اشفاق جیسے انتہائی تجربہ کار اور زیرک آفیسر کے احکامات کو بھی کسی کھاتے میں نہیں لاتے۔ سید منور بخاری کے کوٹ ادو میں تعینات ہونے کے بعد دو مرتبہ حکومت نے مختلف افراد کو تحصیلدار کے طور پر تعینات کرکے کوٹ ادو بھیجا مگر ڈپٹی کمشنر نے انہیں چند دن بھی نہ ٹکنے دیا اور ان دونوں کی چند دنوں کی تعیناتیوں کے دوران بھی نائب تحصیلدار مہروش کھوسہ ہی تحصیلدار کے اختیارات استعمال کرتی رہیں اور ڈپٹی کمشنر کے کہنے پر رجسٹریاں پاس کرتی رہیں، بتایا گیا ہے کہ ایک تحصیلدار نے بہت سی رجسٹریاں مشکوک اور نامکمل کاغذات کی بنیاد پر روک دی تو اسے زبردستی چھٹی پر بھیج دیا گیا اور اس کے چھٹی پر جانے کے بعد مہروش کھوسہ نے تحصیلدار کی طرف سے روکی ہوئی تمام تر رجسٹریاں پاس کر دیں۔ روزنامہ قوم کو ملنے والی معلومات کے مطابق کوٹ ادو میں روزانہ 8 سے 10 کروڑ روپے مالیت کی پراپرٹیز کی رجسٹریاں پاس ہوتی ہیں جن کے تمام تر معاملات مہوش کھوسہ ہی کے دستخطوںکے مرہون منت ہیں اور انہی کی رپورٹ پر ڈپٹی کمشنر سید منور بخاری کی طرف سے کیے گئے اراضی کے متعدد فیصلے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان کو اپیلوں میں مجبوری کے تحت روکنے پڑ رہے ہیں کیونکہ ان میں بہت سے قانونی سقم موجود ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ کوٹ ادو میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی رجسٹری برانچ کو دبئی برانچ کے نام سے جانا جاتا ہے جہاں صبح سے شام تک ٹاؤٹوں کے ڈیرے لگے رہتے ہیں اور متعدد شکایات کے باوجود کبھی بھی ڈپٹی کمشنر سید منور بخاری نے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی بلکہ بعض ٹاؤٹ تو ڈی سی آفس میں بھی براجمان ہوتے ہیں۔








