آج کی تاریخ

سی سی ڈی کا ڈر، بہاولپور کے اسلحہ ڈیلرز زیر زمین، دکانیں بند، کاروبار جاری

بہاولپور (کرائم سیل)روزنامہ قوم میں سی سی ڈی کو ناجائز اسلحہ فروشوں اور اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائیوں کے اختیارات ملنے کے بعد بہاولپور میں کئی ڈیلرز جن کا کریمنل ریکارڈ ہے اور جو فور شیڈول بیک گراؤنڈ رکھتے ہیں، فرضی اسلحہ ڈیلروں کی صورت میں جن کو سابقہ انچارج اسلحہ برانچ غلام محمد کی سہولت کاری حاصل تھی بغیر کاغذات مکمل کیے اور قانونی تقاضے پورے کیے بڑے پیمانے پر اسلحے کا کاروبار کر رہے تھے کہ متعلق ثبوتوں کے ساتھ خبروں کی اشاعت کے بعد ایک ڈیلر تو دکان چھوڑ کر غائب ہو گیا ہے، جبکہ ایک ڈیلر نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے اسلحے کے کاروبار سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کر کے اپنے آپ کو محفوظ کرنے کی ناکام کوششیں شروع کر دی ہیں۔اسی طرح ان ڈیلرز کے ساتھ ساتھ بہاولپور کی متعدد سیکیورٹی ایجنسیوں کے مالکان اور ملازمین کے متعلق بھی اسلحے کی خرید و فروخت میں ملوث ہونے کی معلومات سامنے آئی ہیں۔ بہاولپور میں اسی سال تھانہ کوتوالی میں ہونے والی اسلحہ ڈکیتی، جس میں بھاری تعداد میں اسلحہ اور ایمونیشن غائب ہوا تھا، کی تفتیش سی سی ڈی افسران کے لیے ایک چیلنج ہوگئی کیونکہ یہ اسلحہ آج تک برآمد نہیں ہوا۔روزنامہ قوم میں ان خبروں کی اشاعت کے بعد، بہاولپور کے ایک مقامی اخبار کے سینئر کرائم رپورٹر نے ایک اسلحہ ڈیلر سے معلومات اور مؤقف لیا؛ اس ڈیلر نے واضح طور پر کہا، “میں نے دکان بیچ دی ہے اور سیلز ایجنٹ کسی اور کو مقرر کر دیا ہے۔” تاہم گزشتہ تین سال سے جی ایم کی سہولت کاری سے صاف ستھری شہرت رکھنے والے ایک اسلحہ ڈیلر کو بلیک میل کر کے اور اس کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کر کے، ریکارڈ یافتہ اور فور شیڈول بیک گراؤنڈ رکھنے والے افراد نے جعل سازی اور دو نمبری کے ذریعے اس کا لائسنس ہتھیا کر کے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کا کاروبار شروع کر دیا۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اسی سال کے آغاز میں بہاولپور کے ایک اسلحہ ڈیلر کی دکان پر ڈکیتی ہوئی، جس میں بھاری مقدار میں اسلحہ اور ایمونیشن لوٹا گیا۔ اس واقعہ کا مقدمہ تھانہ کوتوالی میں درج ہوا، مگر آج تک نہ وہ اسلحہ برآمد ہو سکا اور نہ ہی ڈاکو گرفتار ہوئے۔اور نہ ہی قانونی تقاضے مکمل کیے بغیر بغیر ہی حفاظتی اقدامات اور بغیر رجسٹریشن کے اتنے عرصے تک یہ کاروبار کروانے والے ہیں کسی سہولت کار کا تعین ہوا۔ذرائع کے مطابق ریکارڈ یافتہ افراد جی ایم کی ملی بھگت سے بغیر منظوری اور بغیر ریکارڈ مکمل کیے دکانیں کھول کر اسلحے کا کاروبار کر رہے تھے۔ ان دکانوں میں نہ تو کوئی حفاظتی انتظامات تھے اور نہ ہی کوئی سیکیورٹی اقدامات۔ یہ ایک انوکھی واردات تھی جس میں نہ تالے ٹوٹے، نہ شٹر کاٹا گیا، مگر بھاری مقدار میں اسلحہ و ایمونیشن ڈکیتی ہو گیا۔ پولیس نے اپنی سہولت کاری سے مقدمہ درج کر لیا، لیکن متعدد کوششوں کے باوجود آج تک اس واردات کو ٹریس نہیں کیا جا سکا۔ب وہ اسلحہ ڈیلر زیرِ زمین ہو کر ناجائز اسلحہ کے کاروبار میں مصروف ہیں۔ دکانیں خالی ہو چکی ہیں، مگر کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ اتنے عرصے تک یہ دکانیں کیسے چلتی رہیں، حالانکہ وہ ڈی سی آفس کے ریکارڈ میں بھی شامل نہیں تھیں۔اب جب ناجائز اسلحہ فروشوں کے خلاف کارروائی کے اختیارات سی سی ڈی کو مل گئے ہیں، تو قانونی ماہرین اور عوامی و سماجی حلقوں نے سی سی ڈی بہاولپور کے سربراہ شفقت عطاء سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلحہ ڈیلرز کی صاف اور شفاف انکوائری کی جائے اور ان کے سابقہ کرتوتوں کی بھی چھان بین کی جائے۔ ان تحقیقات کے نتیجے میں بہت سے سنسنی خیز انکشافات سامنے آ سکتے ہیں۔کیونکہ بعض حلقے یہ دعوی کر رہے ہیں کہ بہاولپور میں ہونے والی اکثر گینگسٹروں کی لڑائیوں قبضوں اور ڈکیتیوں کے درمیان کئی افراد کی ہلاکت میں بھی استعمال ہونے والا اسلحہ انہی دونوں ڈیلروں کا تھا۔روزنامہ قوم کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جنوبی پنجاب کے کئی بڑے اسلحہ ڈیلرز جن میں پٹھان بھی شامل ہیں ساہیوال سے براستہ حاصل پور سے اسلحہ بہاولپور میں منتقل کر رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسلحہ ڈیلرز کے علاوہ بہاولپور کی کئی سیکیورٹی کمپنیاں بھی بڑے پیمانے پر اسلحے کی سمگلنگ اور خرید و فروخت میں ملوث پائی گئی ہیں۔اس صورتحال کے پیشِ نظر سی سی ڈی کو سخت اور جامع اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پنجاب سے اسلحہ کلچر کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ روزنامہ قوم نے اسلحہ ڈیلرز کی غیر قانونی دکانوں اور گوداموں میں جاری کاروبار کی نشاندہی کی، تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے خلاف مؤثر کارروائی میں مدد مل سکے۔دیکھنا یہ ہے کہ سی سی ڈی اس نشاندہی پر کس قسم کی کارروائی کرتی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں