آج کی تاریخ

سر کٹا مرغا 18 ماہ کیسے زندہ رہا؟جانیئےحیران کن حقیقت

کیا آپ نے کبھی ایسا واقعہ سنا ہے جس میں کوئی جانور بغیر سر کے مہینوں تک زندہ رہا ہو؟ اور کھانے ، پانی کی ضرورت کیسے پوری ہوتی ہوگی۔ یہ سننے میں ناقابلِ یقین لگتا ہے، لیکن یہ ایک سچا واقعہ ہے! ایک ایسا مرغا جو سر کٹنے کے باوجود 18 ماہ تک زندہ رہا، آخر یہ کیسے ممکن ہوا؟ آئیے جانتے ہیں اس ناقابلِ یقین کہانی کے پیچھے چھپے سائنسی راز!
یہ واقعہ 10 ستمبر 1945 کا ہے، جب امریکی ریاست کولوراڈو میں ایک کسان، لوئیڈ اولسن، اپنی اہلیہ کلارا کے ساتھ مرغیوں کو ذبح کر رہا تھا۔ اس دن 40 سے 50 مرغیاں ذبح کی گئیں، لیکن ان میں سے ایک مرغا، جسے بعد میں “مائیک” کا نام دیا گیا، سر کٹنے کے باوجود زندہ رہا اور عام مرغیوں کی طرح بھاگتا رہا!
لوئیڈ اولسن نے حیرانی میں اس مرغے کو رات بھر ایک ڈبے میں رکھا، لیکن اگلی صبح جب وہ اٹھا تو مائیک ابھی تک زندہ تھا! جلد ہی یہ خبر علاقے میں پھیل گئی، اور مقامی اخبار کے ایک رپورٹر نے اس پر ایک مضمون لکھا۔ پھر ایک سرکس کے مالک نے 300 کلومیٹر سفر کر کے لوئیڈ سے رابطہ کیا اور مائیک کو سرکس میں لے جانے کی پیشکش کی۔
لیکن سوال یہ ہے کہ آخر مائیک بغیر سر کے زندہ کیسے رہا؟ اسے کھانے اور پانی کی ضرورت کیسے پوری ہوتی تھی؟
درحقیقت، مرغے کو ایک ڈراپر اور سرنج کے ذریعے خوراک اور پانی دیا جاتا تھا۔ کھانے کے ذرات اور پانی کو براہ راست اس کی غذا کی نالی میں ڈالا جاتا، جبکہ اس کے حلق کی صفائی بھی سرنج سے کی جاتی تھی تاکہ وہ دم نہ گھٹے۔
18 ماہ تک مختلف شہروں میں شہرت پانے کے بعد 1947 میں ایریزونا کے فینکس شہر میں ایک رات مائیک کی موت واقع ہو گئی۔ اس رات لوئیڈ سو رہا تھا، جب اچانک اسے کسی پرندے کے دم گھٹنے کی آواز آئی، وہ فوراً اٹھا لیکن صفائی کے لیے درکار سرنج اس کے پاس نہیں تھی، جو سرکس میں رہ گئی تھی۔ جب تک وہ کوئی متبادل ڈھونڈتا، مائیک دم توڑ چکا تھا۔
آخر مائیک بغیر سر کے کیسے زندہ رہا؟ سائنسدانوں نے اس پر تحقیق کی، اور نتائج حیران کن تھے!
نیو کیسل یونیورسٹی کے ماہرِ مرغ بانی ڈاکٹر ٹوم سملڈرز کے مطابق، عام طور پر انسان کے سر کٹنے پر دماغ بھی جسم سے الگ ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں فوری موت ہو جاتی ہے۔ لیکن مرغوں میں دماغ کا کچھ حصہ آنکھوں کے پیچھے ہوتا ہے، اور مائیک کے ساتھ ایسا ہی ہوا!
جب لوئیڈ نے کلہاڑی ماری، تو مائیک کی چونچ، آنکھیں، اور چہرہ تو کٹ گئے، لیکن دماغ کا 80 فیصد حصہ اور وہ نسیں سلامت رہیں جو جسم کو کنٹرول کرتی ہیں۔ خون زیادہ نہ بہنے کی وجہ سے مائیک بچ گیا اور 18 ماہ تک زندہ رہا۔
یہ حیران کن کہانی آج بھی سائنسدانوں کے لیے ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مائیک کی یاد میں آج بھی “ہیڈ لیس چکن ڈے” منایا جاتا ہے!
کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایسا معجزہ دوبارہ ہو سکتا ہے؟ اپنی رائے کمنٹس میں ضرور دیں!

شیئر کریں

:مزید خبریں