ملتان( قوم ہیلتھ ریسرچ سیل) پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں غریب لاچار اور مجبور مریضوں کو لوٹنے اور ان آپریشن یا پھر مختلف ٹیسٹوں کے لیے منگوایا جانے والا سامان دوبارہ مخصوص دکانوں پر فروخت کیلئے پہنچا دیا جاتا ہے اور اس مد میں صوبے بھر میں ہر روز ہزاروں مریضوں سے لاکھوں روپے کی منظم لوٹ مار کی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایم آر آئی، سی ٹی سکین کے Contrast کے طور پر اومنی پیک Omnipaque نامی انجکشن 6500 روپے کا ہے اور اس میں 100ملی لٹر دوائی کا محلول ہوتا ہے جو کہ سکین کے لیے تمام مریضوں کو انجکشن لازمی طور پر خرید کر لانا ہوتا ہے۔ اس وائل یعنی انجکشن کی مختلف ٹیسٹوں اور مختلف مریضوں میں ڈوز یعنی خوراک کی مقدار کم سے کم 10 ملی لٹر اور زیادہ سے زیادہ 50 ملی میٹر استعمال کی جاتی ہے اور اس طرح بعض اوقات ایک انجکشن سے دو مریض اور بعض اوقات ایک انجکشن سے 3 سے7 مریض ٹیسٹوں کے مراحل سے گزار لئے جاتے ہیں جبکہ باقی انجکشن اسی طرح روزانہ کے حساب سے بچا لیے جاتے ہیں۔ اس حساب سے روزانہ جتنے مریض بھی سکین کرانے جاتے ہیں انہیں اپنے ساتھ وائل یعنی انجکشن خرید کر لانے پڑتے ہیں جو اس شام روزانہ کے حساب سے پورے کے پورے انجکشن جسے وائل کہا جاتا ہے ہسپتالوں کا عملہ مخصوص میڈیکل ہالز پر نصف قیمت کے لگ بھگ فروخت کر دیتا ہے۔ اس سلسلے میں روزنامہ قوم کو ملنے والی مصدقہ معلومات کے مطابق ملتان میں اس مکروہ دھندے میں نشتر ہسپتال کے پیرا میڈیکل سٹاف کے علاوہ نشتر روڈ پر واقع اسلام میڈیکل ہال والے نصف قیمت پر اس وائل کو واپس خرید لیتے ہیں اور 6500 کے انجکشن یعنی وائل کی 3300 روپے سے 3500 روپے میں واپسی لے لیتے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ وائل صرف اور صرف اسلام میڈیکل ہال ہی سے منگوائی جاتی ہے اور مریض کو بتایا جاتا ہے کہ اسلام میڈیکل ہال جائیں وہیں سے آپ کو اصل اور بہترین وائل ملے گی۔ یہ کام اتنی رازداری سے گزشتہ کئی سال سے جاری ہے کہ کسی اور میڈیکل سٹور والے کو اس مکروہ دھندے میں شامل ہی نہیں کیا جاتا۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی سال پہلے ایک ڈاکٹر نے سخت مزاحمت کرنے کی کوشش کی تو آئے روز سی ٹی سکین مشین خراب کرا دی جاتی تھی جس پر مذکورہ ڈاکٹر نے بھی اس مافیا کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور چند ہفتوں کے وقفے کے بعد یہ دھندہ دوبارہ اسی زور و شور سے شروع ہو گیا۔








