ملتان (سٹاف رپورٹر) زکریا یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ایگریکلچر وہ واحد فیکلٹی ہے جو یونیورسٹی پر مسلسل شدید قسم کا مالی بوجھ ڈال رہی ہے جبکہ حکومت پنجاب نے کئی سال قبل ہدایات جاری کی تھیں کہ چونکہ ملتان میں باقاعدہ طور پر خود مختار زرعی یونیورسٹی اور انجینئرنگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے اس لیے زکریا یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ایگریکلچر اور فیکلٹی آف انجینئرنگ کو یہاں سے تبدیل کرکے میاں نواز شریف زرعی یونیورسٹی اور میاں نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی میں ضم کر دیا جائے جس سے ایک تو زکریا یونیورسٹی پر مالی بوجھ کم ہو گا اور دوسری طرف ایگریکلچر سے متعلقہ تمام شعبہ جات زرعی یونیورسٹی کے ماتحت ہو جائیں گے اور انجینئرنگ یونیورسٹی سے متعلقہ تمام شعبہ جات میاں نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی کے زیر انتظام چلے جائیں گے۔ اس سے ان دونوں شعبوں میں معیار تعلیم میں بہتری ہو گی۔ روزنامہ قوم کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اس وقت صورتحال یہ ہے کہ فیکلٹی آف ایگریکلچر میں پروفیسر حضرات، اساتذہ کرام اور سٹاف کی تعداد طلبہ کی مجموعی تعداد سے تقریبا تین گنا زیادہ ہے جو کہ یونیورسٹی پر ایک بہت بڑا مالی بوجھ ہے اور یونیورسٹی جب بھی ان ڈیپارٹمنٹس کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے یا انہیں دیگر یونیورسٹیوں میں ضم کرنے کی بات کرتی ہے تو یہ یہاں ہڑتالیں شروع ہو جاتی ہیں کیونکہ یہاں تعلیمی اور تدریسی سلسلہ تو بہت ہی کم ہے، جتنا ہے وہ بھی معیاری نہیں۔ یہ دونوں ڈیپارٹمنٹس بلکہ پوری فیکلٹی آف ایگریکلچر سیاست کا گڑھ بن چکی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی جنسی ہراسمنٹ کے کیس میں نوکری سے برخاست ہونے والا زکریا یونیورسٹی کا اسسٹنٹ پروفیسر واصف نعمان بھی اسی ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھتا تھا اور اس نے بھی اپنی غلیظ حرکتوں سے یونیورسٹی میں خاصی بدنامی کا ماحول پیدا کر دیا تھا اور رہی سہی کسر ڈاکٹر احسان قادر بھابھہ نے براہ راست زنا کاری کے مقدمے میں ملوث ہو کرجیل کی ہوا کھانے کے بعد نکال دی۔ روزنامہ قوم میں گزشتہ روز ڈاکٹر احسان قادر بھابھہ کے زنا کاری کے کیس میں ضمانت کے بعد یونیورسٹی میں دانستہ استقبال کرائے جانے کے حوالے سے جو تصویری خاکہ شائع ہوا اس پر ملک بھر میں سوشل میڈیا کے ذریعے شدید رد عمل سامنے آیا ہے اور ڈاکٹر احسان قادر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جس پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ڈاکٹر احسان قادر بھابھہ کے استقبال اور ان کی گل پوشی کی کاروائیاں بتدریج ختم ہوتی گئیں اور سوشل میڈیا سے ہٹتی گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے بھی ڈاکٹر احسان قادر کی اس حرکت کا سخت نوٹس لیا ہے اور اس بارے میں جلد ہی کوئی حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا کہ یونیورسٹی سے یہ ڈیپارٹمنٹس بھی ختم کر دئیے جائیں اور فیکلٹی کو ہر صورت میاں نواز شریف زرعی یونیورسٹی میں ضم کر دیا جائے جبکہ انجینئرنگ کالج کو ارجنٹ بنیادوں پر میاں نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی کے سپرد کر دیا جائے تاکہ یونیورسٹی پر جہاں غیر ضروری اخراجات کا بوجھ کم ہوگا وہیں پر اساتذہ کرام کی مسلسل فراغت کے نتیجے میں اس قسم کی غلاظتیں بھی ختم ہو جائیں گی۔








