اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے لیے دوبارہ تسلی اور اعتماد کی فضا پیدا کرنا ناگزیر ہے۔ ماضی میں بھی یہ عمل مؤثر ثابت ہوا، اور اگر چند مزید بار کیا جائے تو مذاکرات مثبت نتائج دے سکتے ہیں۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے بھارت کی فوجی طاقت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ بھارت کی فوج تعداد میں پاکستان کی فوج سے کہیں زیادہ بڑی ہے، مگر جنگیں صرف افرادی قوت سے نہیں بلکہ سپہ سالار کی حکمت عملی سے جیتی جاتی ہیں۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جنگِ یرموک میں مسلمانوں کی فتح سپہ سالار حضرت خالد بن ولیدؓ کی غیر معمولی حکمت عملی کا نتیجہ تھی، جس سے رومن سلطنت کو شکست ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو فوجی سطح پر کوئی خطرہ نہیں، البتہ ملک کو داخلی سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔
خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے امکان کے بارے میں سوال پر رانا ثنا اللہ نے واضح کیا کہ فی الحال اس پر کوئی غور نہیں ہو رہا، تاہم وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو اپنے رویے میں لچک پیدا کرنی چاہیے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے دور میں اپنی قید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران وہ صرف اپنے وکیل اور اہل خانہ سے ملاقات کر سکتے تھے، اور وہ وقت سیاسی استقامت اور مکالمے کی اہمیت کا بڑا سبق تھا۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے میثاقِ جمہوریت کی پیشکش ایک مثبت اقدام ہے اور “اڈیالہ والے صاحب” کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے — وہی خواب جو ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔








