آج کی تاریخ

خون کا عطیہ: صحت بخش فوائد اور زندگی بچانے کا ذریعہ

خون کا عطیہ دینا نہ صرف دوسروں کی زندگی بچانے کا باعث بنتا ہے بلکہ یہ عطیہ دینے والے کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
خون کے کینسر کا خطرہ کم ہونا: برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، باقاعدگی سے خون کا عطیہ دینے سے خون کے کینسر کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ تحقیق میں 60 سال سے زائد عمر کے مردوں کے دو گروپس کا موازنہ کیا گیا: ایک گروپ نے 40 سالوں سے ہر سال 3 مرتبہ خون کا عطیہ دیا، جبکہ دوسرے گروپ نے زندگی میں محض 5 مرتبہ خون دیا تھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ باقاعدگی سے خون دینے والوں میں جینیاتی تبدیلیاں کینسر سے متعلق نہیں تھیں، جو کہ خون کے نئے خلیات بننے کے عمل میں تیزی کی وجہ سے ممکن ہوا۔
امراضِ قلب سے بچاؤ: خون کا عطیہ دینے سے خون پتلا رہتا ہے، جس سے بلڈ کلاٹنگ، بلڈ پریشر اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ یہ عوامل امراضِ قلب سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کم ہونا: ایک اور تحقیق کے مطابق، خون کا عطیہ دینے سے انسولین کی حساسیت بہتر ہوتی ہے، جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
مفت طبی معائنہ: ہر بار خون عطیہ کرنے سے قبل آپ کا مفت طبی معائنہ ہوتا ہے، جس میں ڈاکٹر بلڈ پریشر اور ہیموگلوبن کی سطح چیک کرتے ہیں۔ اس سے آپ اپنی صحت کے بارے میں بروقت آگاہی حاصل کر سکتے ہیں۔
خون کے عطیہ کی محفوظیت: خون کا عطیہ دینا محفوظ عمل ہے اور اس سے صحت پر منفی کے بجائے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دیے جانے والے خون کی کمی تین دن کے اندر پوری ہو جاتی ہے اور 56 دن کے اندر خون کے 100 فیصد خلیے دوبارہ تیار ہو جاتے ہیں۔ ​
خون عطیہ کرنے کی اہلیت: مرد ہر 12 ہفتوں (3 ماہ) میں خون کا عطیہ دے سکتے ہیں اور خواتین ہر 16 ہفتوں (چار ماہ) میں خون کا عطیہ دے سکتی ہیں۔ عام طور پر مردوں کے پاس خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہیموگلوبن ہوتا ہے، اس لیے وہ زیادہ بار خون دے سکتے ہیں۔ ​
خون کا عطیہ دینا نہ صرف محتاج مریضوں کی زندگی بچانے کا ذریعہ ہے بلکہ یہ عطیہ دینے والے کی صحت پر بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے۔ لہٰذا، ہمیں اس نیک عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ معاشرے میں صحت مند زندگی کو فروغ دیا جا سکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں