ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان کی دھوکا دہی سے منعقد کروانے والی سینڈیکیٹ کی 43 ویں میٹنگ مورخہ 3 اپریل کی بابت ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے کی گئی انکوائری کھڈے لائن لگا دی گئی۔ حیران کن طور پر 3 اپریل 2025 کو منعقد کی جانے والی میٹنگ کے دوران سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور شدید علالت کے باعث چھٹی پر تھیں اور سینڈیکیٹ میں سیکرٹری کے فرائض سابق رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان نے سر انجام دیئے مگر حیران کن طور پر فائنل منٹس پر دستخط 3 خواتین کی جانب سے کیے گئے جن میں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور، پرو وائس چانسلر و عارضی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور سیکرٹری کے طور پر ڈاکٹر ملکہ رانی نے دستخط کئے۔ یہ واحد سینڈیکیٹ کی میٹنگ تھی جس پرحالیہ تعینات عارضی اور جعلی تجربے کے سرٹیفکیٹ پر تعینات ہونے والی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے بطور پرو وائس چانسلر دستخط کیے اور انہوں نے ہی ڈاکٹر ملکہ رانی کا نام بطور رجسٹرار تجویز کیا جبکہ سینڈیکیٹ کے منٹس پر پرو وائس چانسلر کے دستخط نہیں ہوتے مگر چونکہ اس 43 ویں سینڈیکیٹ کی میٹنگ کو ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے ڈاکٹر فرخندہ منصور کی چھٹی کے دوران منعقد کروایا اور اس منعقدہ سینڈیکیٹ میں بہت سے غیر قانونی آئٹمز کے غیر منظور شدہ منٹس میں بھی دھوکا دہی سے تبدیلی کی گئی جس کی بابت ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان، لا ڈیپارٹمنٹ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ نے شدید ترین اعتراضات کیے اور خواتین یونیورسٹی ملتان کو اس غیر قانونی عمل اور دھوکا دہی کی بابت ذمہ داری فکس کرنے کی ہدایات دیں مگر چونکہ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور بیمار تھیں اور ڈاکٹر ملکہ رانی نے رجسٹرار کا چارج اس سینڈیکیٹ کے بعد سنبھالا تھا تو سابق وائس چانسلر کی وفات کے بعد سارا کنٹرول ڈاکٹر کلثوم پراچہ کے ہاتھ میں ہے تو اس ساری انکوائری کو ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی کی جانب سے دبا دیا گیا۔ یاد رہے یہ وہی ڈاکٹر کلثوم پراچہ ہیں جنہوں نے 1982 میں کی گئی میٹرک پر تاریخ پیدائش 1964،کو 32 سال بعد 2014 میں خواتین یونیورسٹی ملتان میں گورنمنٹ جاب جوائن کرنے کے 45 دن بعد اچانک یاد آنے پر تبدیل کروا کر 1968 کروا لی تھی اور پھر پرائیویٹ کالج میمونہ پوسٹ گریجویٹ کالج کا جعلی تجربہ بھی شمار کروا کر پروفیسر بن کر پرو وائس چانسلر بن گئیں اور سابق وائس چانسلر کے استعفیٰ کے بعد تین تاریخ پیدائشیں اور جعلی تجربہ کا سرٹیفکیٹ وہ بھی پرائیویٹ جو کہ سکروٹنی کمیٹی نے مسترد کر دیا تھا کی بنیاد پر بننے والی پرو وائس چانسلر فوری طور پر وائس چانسلر کے عہدے پر غیر قانونی براجمان ہو گئیں۔








