آج کی تاریخ

خواتین یونیورسٹی: الوداع ڈاکٹر میمونہ، پارٹی مہنگی پڑ گئی، عملے سے بھاری رقم زبردستی طلب

ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان کی 4 اپریل 2025 کو ریٹائر ہونے والی رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو الوداعی پارٹی دینا بذات خود تذبذب کا شکار رہی۔ تفصیل کے مطابق سابق رجسٹرار و پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان جن کو 4 اپریل کو ریٹائر ہونا تھا، پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی ملی بھگت سے اپنی دوبارہ کنٹریکٹ پر ملازمت کا ایجنڈا ریٹائرمنٹ سے 1 دن قبل وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کی صدارت میں زبردستی 3 اپریل کو منعقد کروائی جانے والی سینڈیکیٹ میں رکھوا چکی تھیں اور حیران کن طور پر سینڈیکیٹ کی صدارت کرنے والی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فرخندہ منصور طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے چھٹیوں پر تھیں مگر پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کے غلط اور غیر قانونی مشوروں سے ڈاکٹر فرخندہ منصور سینڈیکیٹ کی صدارت پر راضی ہو گئیں۔ مگر روزنامہ قوم کے بروقت توجہ دلانے پر سینڈیکیٹ پر نہایت ہی افسوس ناک سوالات اٹھنا شروع ہو گئے۔ جس میں خواتین کارڈ کا سہارا لینے والی پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر زبردستی سینڈیکیٹ منعقد کروا کر اپنے من پسند ایجنڈا آئٹمز منظور کروائے گئے اور بعد ازاں سینڈیکیٹ کے منٹس میں بھی خواتین یونیورسٹی ملتان کی پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی جانب سے دھوکہ دہی کا مظاہرہ کیا گیا جس میں غیر منظور شدہ ایجنڈا آئٹمز کو منظور شدہ دکھایا گیا۔ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کے لیے اہم ترین ایجنڈا آئٹم ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی دوبارہ ملازمت کا تھا۔ جسے سینڈیکیٹ نے منظورنہ کیا مگر حیران کن طور پر سینڈیکیٹ کے منٹس میں اعلیٰ درجے کی دھوکہ دہی کا مظاہرہ کیا گیا جس میں اس ایجنڈا کو منظور شدہ دکھایا گیا جس کی بابت ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد ، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایڈیشنل سیکرٹری زاہدہ اظہر ، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری عمر جاوید اور لا ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری عثمان طاہر کی جانب سے نہایت ہی افسوس اور غصے کا مظاہرہ کیا گیا اور ان سب ڈیپارٹمنٹس کی جانب سے اپنے خطوط میں اس دھوکہ دہی کی بابت سخت قسم کے رد عمل کا مظاہرہ کیا گیا اور یونیورسٹی کو متنبہ کیا کہ فوری طور پر سینڈیکیٹ منٹس کو درستگی کے بعد دوبارہ بھیجے جائیں اور اس دھوکہ دہی میں ملوث اشخاص کے خلاف پیڈا کے تحت کارروائی کی جائے۔ مگر پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی جانب سے وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کو غلط مشورے دیے گئے اور ڈاکٹر فرخندہ منصور جو کہ ان دنوں چھٹیوں پر تھیں ان کو اس بات پر راضی کروایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن ، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ، لا ڈیپارٹمنٹ ، فنانس ڈیپارٹمنٹ سب کے ایک ایک ووٹ ہیں۔ ان کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے اور منٹس پر قائم رہا جا سکتا ہے۔ علالت کے باعث وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا انتہائی غیر اخلاقی عمل ہے اور پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کے بعد بننے والی عارضی تعینات قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر ملکہ رانی بھی اسی روش پر چلتے ہوئے یونیورسٹی کو قانون کے مطابق چلانے کی بجائے اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔رجسٹرار کا عارضی چارج کوالٹی ایشورنس کی ڈائریکٹر ڈاکٹر ملکہ رانی کو دلوانے میں مدد دینے والی ڈاکٹر میمونہ خان کو ڈاکٹر ملکہ رانی کی جانب سے farewell دینے کی بابت ویمن یونیورسٹی ملتان کی پوری فیکلٹی کو پہلے 4 اپریل کو الوداعی پارٹی 3 ہزار روپے فی ٹیچر جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تاکہ ریٹائر ہونے والی رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو بہت ہی اچھے انداز میں farewell دی جا سکے جس میں لائیو بار بی کیو اور لائیو تندور بھی شامل تھے۔ اور یہ رقم 21 مارچ تک زبردستی جمع کروانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اسی بابت خواتین یونیورسٹی ملتان کی اساتذہ کرام کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے اس دور میں 3 ہزار روپے جیسی بڑی رقم ڈیمانڈ کرنا ظلم اور زیادتی ہے اور ڈاکٹر ملکہ رانی یہ اس لیے کر رہی ہیں کہ اپنی رجسٹرار کی سیٹ پکی کی جا سکے۔ پھر فیکلٹی کی جانب سے ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کے دوران ملازمت سخت رویے کی بابت الوداعی پارٹی موخر کر دی گئی اور ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان نے اپنی توجہ دوبارہ ملازمت پر دینا شروع کر دی۔ مگر روزنامہ قوم کی جانب سے سینڈیکیٹ منٹس میں دھوکہ دہی کا بھانڈا پھوڑنے پر ایک بار پھر الوداعی پارٹی کا انعقاد کرنے کی کوشش کی گئی مگر یونیورسٹی کی لیکچرار ڈاکٹر سحرش مہدی کی جانب سے وائس چانسلر کو خط لکھ دیا گیا اور الوداعی پارٹی روک دی گئی۔ الوداعی پارٹی رکنے کے بعد پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان نے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں سفارشیں ڈھونڈنا شروع کیں۔ مگر وہاں سے بھی خالی ہاتھ لوٹنے کے بعد ان کے اپنے انگریزی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے الوداعی پارٹی کا اہتمام کیا گیا۔اس الوداعی پارٹی کے باوجود پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان نے ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کا رخ کیا۔ مگر وہاں سے بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہ ملنے کی صورت میں نئی تعینات ہونے والی عارضی قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر ملکہ رانی کی جانب سے رجسٹرار آفس کے ملازمین کو 2500 روپے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کر دی تاکہ آج 22 مئی کو سابقہ عارضی رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو الوداعی پارٹی دی جا سکے۔اس بارے میں یونیورسٹی کی میڈیا کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ خواتین یونیورسٹی ملتان میں سابقہ رجسٹرار و پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی 4 اپریل 2025 کو ریٹائرمنٹ کے موقع پر الوداعی تقریب کا انعقاد ایک عرصے سے بحث کا موضوع رہا ہے اور الزامات کی گونج میں بعض عناصر کی جانب سے اس تقریب کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی تھی ، تاہم یونیورسٹی کے مختلف حلقوں کا مؤقف ہے کہ ڈاکٹر میمونہ کی خدمات کے اعتراف میں یہ ایک مثبت اور روایتی قدم ہے۔سابق رجسٹرار و پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی جانب سے ریٹائرمنٹ کے موقع پر رجسٹرار آفس کو ایک اوون ، ڈنر سیٹ اور ضروری چیزوں کا تحفہ دیا گیا ہے جو ہزاروں مالیت کے ہیں، یہ تحائف ان کی ادارے سے محبت اور مضبوط تعلق کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر ایک ریٹائرڈ افسر شکریہ کے طور پر تحفہ دے سکتی ہیں تو رجسٹرار آفس کی جانب سے بھی ان کے اعزاز میں الوداعی تقریب منعقد کرنا ہماری تہذیب و روایات کا حصہ ہے۔ شکر گزاری اور احترامی رویہ ثقافتی پہچان ہے، جسے بد نیتی یا اقربا پروری سے تعبیر کرنا قابل افسوس ہےـ تاہم رجسٹرار آفس کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ الوداعی تقریب کے بابت کسی بھی ملازم پر زبردستی نہیں کی گئی ہےبلکہ کئی فیکلٹی ممبران نے اپنی مرضی سے ڈاکٹر میمونہ کو خراج تحسین پیش کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ تاہم ادارے میں ریٹائر ہونے والے ملازمین کو بدنام کرنے کی مہم یا روایتی الوداعی تقریبات کو منفی رنگ دینا کسی طور بھی مناسب عمل نہیں ہے جبکہ تقریب کو انتظامی مصروفیات کی بنا پر موخر کیا گیا تھا۔ـیونیورسٹی کے ذمہ دار حلقوں کا کہنا ہے کہ ادارے کے وقار کو مجروح کرنے کی بجائے مثبت روایات کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی خدمات کو تسلیم کرنا ایک اچھا عمل ہے اور اس میں کسی قسم کی منفی سیاست کو شامل کرنا نامناسب ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں