ملتان( عامر حسینی)پنجاب حکومت کی اینٹی سموگ مہم کے برعکس ضلعی انتظامیہ خانیوال نے ماحولیات دشمن اقدام کرتے ہوئے105سالہ تاریخی سول کلب خانیوال کی جگہ قائم کیے گئے پنجاب سہولت بازار کی حدود میں ایک صدی پرانے درجنوں نیم کے درخت بے رحمی سے کاٹ دیے۔ اس اقدام سے تحفظ ماحولیات پنجاب ایکٹ 2016ء کی کھلی خلاف ورزی کی گئی جبکہ محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب خانیوال تماشائی بنا رہا۔بدھ کی صبح بھاری مشینری کے ذریعے سول کلب خانیوال کے احاطے میں موجود گھنے نیم کے درخت جڑوں سے اکھاڑ دیے گئے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا جب خانیوال سمیت پنجاب کے کئی اضلاع بدترین سموگ کی لپیٹ میں ہیں۔ صوبے میں آلودہ فضا کے باعث شدید دھند چھائی ہوئی ہے، سانس کی بیماریاں، فلو، آشوبِ چشم اور کھانسی کی وبا عام ہے۔پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں اینٹی سموگ ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے اور بھاری قرضوں کے ذریعے فی یونٹ 4 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی سموگ گنز خریدی گئی ہیں جو یومیہ 3 لاکھ 60 ہزار لٹر پانی استعمال کر رہی ہیں۔ اس کے باوجود خانیوال انتظامیہ نے آکسیجن پیدا کرنے والے درختوں کو کاٹ کر سرکاری ماحول دوست پالیسی کو مذاق بنا دیا ہے۔ذرائع کے مطابق سول کلب کی جگہ قائم کیے گئے پنجاب سہولت بازار خانیوال کے لیے ضلعی حکومت نے محکمہ ریونیو بورڈ پنجاب سے زمین کی باقاعدہ حوالگی یا منظوری کے لیے نہ کوئی معاہدہ کیا اور نہ ہی این او سی حاصل کیا۔ یہ اقدام پنجاب سہولت بازار اتھارٹی ایکٹ، لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894ء اور تحفظ ماحولیات ایکٹ 2016ء کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب خانیوال اس سے قبل بھی خاموش رہا تھا جب اسی مقام پر سو سالہ پرانے شیشم، یوکلپٹس اور کیکر کے 121 درخت کاٹ دیے گئے تھے۔ بدھ کے روز درجنوں نیم کے درختوں کی کٹائی پر بھی ادارے نے کوئی کارروائی نہیں کی۔واضح رہے کہ سول کلب خانیوال 1920ء میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہ شہر کا اہم تاریخی ورثہ سمجھا جاتا تھا۔ اس کی عمارت کا انہدام اور درختوں کی تباہی ماحولیاتی اور ثقافتی دونوں حوالوں سے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ شہریوں نے اس اقدام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ’’جب سموگ گنز سے پانی کے چھینٹے اڑائے جا رہے ہیں، تو درختوں کا سایہ ختم کر کے حکومت اپنی ہی مہم کو خاک میں ملا رہی ہے‘‘۔








