حکومت نے ڈیجیٹل مواد پر کنٹرول مضبوط کرنے کے لیے اپنے سیاسی اتحادیوں کے ساتھ پیکا قانون میں ترمیم پر غور و خوض شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، سینئر حکام کا کہنا ہے کہ ترامیم کو حتمی شکل دینے کے بعد اگلے ہفتے منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان ترامیم کا مقصد آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرنا، خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنا اور مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے دو نئی اتھارٹیز قائم کرنا ہے، جنہیں وسیع اختیارات حاصل ہوں گے۔
مزید برآں، آج قومی اسمبلی میں “ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل” پیش کیا جائے گا، جس کے تحت دو اہم ادارے قائم کیے جائیں گے۔ پہلا ادارہ “نیشنل ڈیجیٹل کمیشن” ہوگا، جس کی قیادت وزیراعظم کریں گے، اور اس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، اور پی ٹی اے کے سربراہان شامل ہوں گے۔ دوسرا ادارہ “پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی” ہوگا، جس کی سربراہی ماہرین کے سپرد ہوگی۔
ذرائع کے مطابق، مجوزہ قانون کا بنیادی مقصد ہر شہری کے لیے ایک ڈیجیٹل شناخت کی تخلیق ہے۔ “ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ” کے تحت پیدائشی سرٹیفکیٹ، تعلیمی ریکارڈ، صحت کا ریکارڈ، زمین اور اثاثوں کی تفصیلات، کاروباری معلومات، پولیس سرٹیفکیٹ، اور شناختی کارڈ سمیت اہم خدمات کی بلا تعطل ڈیجیٹل رسائی ممکن بنائی جائے گی۔ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ وفاقی حکومت پہلے ہی اپنے 65 فیصد آپریشنز کو ای-گورننس کے تحت منتقل کر چکی ہے، جو اس قانون کے نفاذ میں مددگار ثابت ہوگا۔
یہ قانون سازی ڈیجیٹل مواد پر ریاستی کنٹرول کے ساتھ ساتھ عوام کو بہتر ڈیجیٹل سہولیات فراہم کرنے کی ایک جامع کوشش ہے۔ آن لائن مواد کے ضابطے کے لیے پیکا میں ترامیم ڈیجیٹل فضا میں شفافیت لانے کا ارادہ رکھتی ہیں، جب کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ شہریوں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے مربوط اور آسان بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔